آیت 88 قَالَ يٰقَوْمِ اَرَءَيْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰي بَيِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّيْ حضرت شعیب نے وہی بات فرمائی جو دوسرے انبیاء و رسل اپنی اپنی قوم سے فرماتے آئے تھے کہ تمہارے درمیان رہتے ہوئے میرا کردار اور اخلاق پہلے بھی مثالی تھا ‘ میں اس معاشرے میں ایک شریف النفس اور سلیم الفطرت انسان کے طور پر معروف تھا۔وَرَزَقَنِيْ مِنْهُ رِزْقًا حَسَـنًایعنی پھر مجھے اللہ نے نبوت اور رسالت سے بھی سرفراز فرما دیا ہے۔اِنْ اُرِيْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ ۭ وَمَا تَوْفِيْقِيْٓ اِلَّا باللّٰهِ میرا مقصد تم لوگوں کی اصلاح ہے اور اس سلسلے میں جو کچھ بھی میں کر رہا ہوں وہ اللہ کی توفیق ہی سے کر رہا ہوں۔ اسی نے مجھے ہمت اور استقامت سے نوازا ہے۔