فلما راى ايديهم لا تصل اليه نكرهم واوجس منهم خيفة قالوا لا تخف انا ارسلنا الى قوم لوط ٧٠
فَلَمَّا رَءَآ أَيْدِيَهُمْ لَا تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةًۭ ۚ قَالُوا۟ لَا تَخَفْ إِنَّآ أُرْسِلْنَآ إِلَىٰ قَوْمِ لُوطٍۢ ٧٠
فَلَمَّا
رَاٰۤ
اَیْدِیَهُمْ
لَا
تَصِلُ
اِلَیْهِ
نَكِرَهُمْ
وَاَوْجَسَ
مِنْهُمْ
خِیْفَةً ؕ
قَالُوْا
لَا
تَخَفْ
اِنَّاۤ
اُرْسِلْنَاۤ
اِلٰی
قَوْمِ
لُوْطٍ
۟ؕ
3

نَكِرَهُمْ وَاَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيْفَةً جب حضرت ابراہیم نے محسوس کیا کہ رسمی اصرار کے باوجود بھی مہمان کسی طور کھانے کی دعوت قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہو رہے تو اب آپ بجا طور پر کھٹکے کہ یہ پر اسرار لوگ کون ہیں اور یہاں کس ارادے سے آئے ہیں ؟ اس زمانے میں یہ رواج بھی تھا کہ اگر کوئی شخص دشمنی کی غرض سے کسی کے پاس جاتا تو اس کے ہاں کا کھانا نہیں کھاتا تھا۔ اسی لیے حضرت ابراہیم کو ان کی طرف سے خدشہ محسوس ہوا۔ جب انہوں نے آپ کا یہ خوف محسوس کیا تو :قَالُوْا لاَ تَخَفْ اِنَّآ اُرْسِلْنَآ اِلٰی قَوْمِ لُوْطٍ یعنی ہم فرشتے ہیں اور ہمیں قوم لوط کی طرف عذاب کی غرض سے بھیجا گیا ہے۔