آپ 11:100 سے 11:101 آیات کے گروپ کی تفسیر پڑھ رہے ہیں
ذٰلِكَ
مِنْ
اَنْۢبَآءِ
الْقُرٰی
نَقُصُّهٗ
عَلَیْكَ
مِنْهَا
قَآىِٕمٌ
وَّحَصِیْدٌ
۟
وَمَا
ظَلَمْنٰهُمْ
وَلٰكِنْ
ظَلَمُوْۤا
اَنْفُسَهُمْ
فَمَاۤ
اَغْنَتْ
عَنْهُمْ
اٰلِهَتُهُمُ
الَّتِیْ
یَدْعُوْنَ
مِنْ
دُوْنِ
اللّٰهِ
مِنْ
شَیْءٍ
لَّمَّا
جَآءَ
اَمْرُ
رَبِّكَ ؕ
وَمَا
زَادُوْهُمْ
غَیْرَ
تَتْبِیْبٍ
۟
3
عبرت کدے کچھ آباد ہیں کچھ ویران ٭٭

نبیوں اور ان کی امتوں کے واقعات بیان فرما کر ارشاد باری ہوتا ہے کہ ” یہ ان بستیوں والوں کے واقعات ہیں، جنہیں ہم تیرے سامنے بیان فرما رہے ہیں۔ ان میں سے بعض بستیاں تو اب تک آباد ہیں اور بعض مٹ چکی ہیں۔ ہم نے انہیں ظلم سے ہلاک نہیں کیا۔ بلکہ خود انہوں نے ہی اپنے کفر و تکذیب کی وجہ سے اپنے اوپر اپنے ہاتھوں ہلاکت مسلط کر لی۔ اور جن معبودان باطل کے انہیں سہارے تھے وہ بروقت انہیں کچھ کام نہ آ سکے۔ بلکہ ان کی پوجا پاٹ نے انہیں اور غارت کر دیا۔ دونوں جہاں کا وبال ان پر آپڑا “۔

صفحہ نمبر3916