وما تكون في شان وما تتلو منه من قران ولا تعملون من عمل الا كنا عليكم شهودا اذ تفيضون فيه وما يعزب عن ربك من مثقال ذرة في الارض ولا في السماء ولا اصغر من ذالك ولا اكبر الا في كتاب مبين ٦١
وَمَا تَكُونُ فِى شَأْنٍۢ وَمَا تَتْلُوا۟ مِنْهُ مِن قُرْءَانٍۢ وَلَا تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلَّا كُنَّا عَلَيْكُمْ شُهُودًا إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ ۚ وَمَا يَعْزُبُ عَن رَّبِّكَ مِن مِّثْقَالِ ذَرَّةٍۢ فِى ٱلْأَرْضِ وَلَا فِى ٱلسَّمَآءِ وَلَآ أَصْغَرَ مِن ذَٰلِكَ وَلَآ أَكْبَرَ إِلَّا فِى كِتَـٰبٍۢ مُّبِينٍ ٦١
وَمَا
تَكُوْنُ
فِیْ
شَاْنٍ
وَّمَا
تَتْلُوْا
مِنْهُ
مِنْ
قُرْاٰنٍ
وَّلَا
تَعْمَلُوْنَ
مِنْ
عَمَلٍ
اِلَّا
كُنَّا
عَلَیْكُمْ
شُهُوْدًا
اِذْ
تُفِیْضُوْنَ
فِیْهِ ؕ
وَمَا
یَعْزُبُ
عَنْ
رَّبِّكَ
مِنْ
مِّثْقَالِ
ذَرَّةٍ
فِی
الْاَرْضِ
وَلَا
فِی
السَّمَآءِ
وَلَاۤ
اَصْغَرَ
مِنْ
ذٰلِكَ
وَلَاۤ
اَكْبَرَ
اِلَّا
فِیْ
كِتٰبٍ
مُّبِیْنٍ
۟
3

اِلاَّ کُنَّا عَلَیْکُمْ شُہُوْدًا اِذْ تُفِیْضُوْنَ فِیْہِ ط اس انداز تخاطب میں ایک خاص کیف ہے۔ پہلے واحد کے صیغے میں حضور اکرم سے خطاب ہے اور آپ کو خوشخبری سنائی جا رہی ہے کہ آپ جس کیفیت میں بھی ہوں ‘ قرآن پڑھ رہے ہوں یا پڑھ کر سنا رہے ہوں ‘ ہم بذات خود آپ کو دیکھ رہے ہوتے ہیں آپ کی آواز سن رہے ہوتے ہیں۔ پھر اسی خوشخبری کو جمع کے صیغے میں تمام مسلمانوں کے لیے عام کردیا گیا ہے کہ تم لوگ جو بھی بھلائی کماتے ہو ‘ قربانیاں دیتے ہو ایثار کرتے ہو ‘ ہم خود اسے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ ہم تمہارے ایک ایک عمل کے گواہ اور قدردان ہیں۔ ہمارے ہاں اپنے بندوں کے بارے میں تغافل یا ناقدری نہیں ہے۔وَمَا یَعْزُبُ عَنْ رَّبِّکَ مِنْ مِّثْقَالِ ذَرَّۃٍ فِی الْاَرْضِ وَلاَ فِی السَّمَآءِ وََلَآ اَصْغَرَ مِنْ ذٰلِکَ وَلَآ اَکْبَرَ الاَّ فِیْ کِتٰبٍ مُّبِیْنٍ کوئی ذرہ برابر چیز یا اس سے چھوٹی یا بڑی آسمانوں اور زمین میں ایسی نہیں ہے جو کبھی رب ذوالجلال کی نظر سے پوشیدہ ہوگئی ہو اور وہ ایک روشن کتاب میں درج نہ ہو۔ یہ روشن کتاب اللہ تعالیٰ کا علم قدیم ہے۔