هو الذي جعل الشمس ضياء والقمر نورا وقدره منازل لتعلموا عدد السنين والحساب ما خلق الله ذالك الا بالحق يفصل الايات لقوم يعلمون ٥
هُوَ ٱلَّذِى جَعَلَ ٱلشَّمْسَ ضِيَآءًۭ وَٱلْقَمَرَ نُورًۭا وَقَدَّرَهُۥ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا۟ عَدَدَ ٱلسِّنِينَ وَٱلْحِسَابَ ۚ مَا خَلَقَ ٱللَّهُ ذَٰلِكَ إِلَّا بِٱلْحَقِّ ۚ يُفَصِّلُ ٱلْـَٔايَـٰتِ لِقَوْمٍۢ يَعْلَمُونَ ٥
هُوَ
الَّذِیْ
جَعَلَ
الشَّمْسَ
ضِیَآءً
وَّالْقَمَرَ
نُوْرًا
وَّقَدَّرَهٗ
مَنَازِلَ
لِتَعْلَمُوْا
عَدَدَ
السِّنِیْنَ
وَالْحِسَابَ ؕ
مَا
خَلَقَ
اللّٰهُ
ذٰلِكَ
اِلَّا
بِالْحَقِّ ۚ
یُفَصِّلُ
الْاٰیٰتِ
لِقَوْمٍ
یَّعْلَمُوْنَ
۟
3

ھو الذی جعل الشمس ضیآء اللہ وہی ہے جس نے آفتاب کو روشنی والا بنایا۔ ضیاءً سے پہلے مضاف محذوف ہے یعنی ذات۔ ضیاءٍ روشنی والا۔ ضیاءً قیام کی طرح مصدر ہے یا سیاط کی طرح جمع ہے۔ اس کا واحد ضوء ہے جیس سیاطکا واحد سَوْطہے۔

والقمر نورًا اور چاند کو نور والا۔ نور کا لفظ معنی کے اعتبار سے ضوء سے عام ہے۔ نور کے اعلیٰ مرتبہ کا نام ضوء ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ براہ راست روشنی کو ضوء اور بالواسطہ روشنی کو نور کہتے ہیں (اور چاند کا نور چونکہ آفتاب کا عکس پڑنے سے حاصل ہوتا ہے ‘ اسلئے شمس کے ساتھ ضیاء اور قمر کے ساتھ نور کا لفظ استعمال کیا) ۔

وقدرہ منازل اور اس (کی چال) کیلئے منزلیں مقرر کیں۔ یعنی چاند اور سیورج میں سے ہر ایک کی منازل سیر مقرر کردیں ‘ یا ہر ایک کو منازل والا بنا دیا (یعنی منازل سے پہلے مضاف محذوف ہے) یا ہٗ کی ضمیر چاند کی طرف راجع ہے۔ صرف چاند کی منازل کا تذکرہ اسلئے کیا کہ سیر قمر کی منزلیں نظروں کے سامنے ہیں۔ اس کے علاوہ روزہ ‘ زکوٰۃ ‘ حج وغیرہ کے احکام اسی کی رفتار سے وابستہ ہیں۔ آئندہ آیت میں تقرر منازل قمر کی علت یہی بیان فرمائی ہے۔

لتعلموا عدد السنین تاکہ تم جان لو برسوں کی گنتی۔ یعنی چاند کی رفتار سے مہینوں کی گنتی کر کے برسوں کی گنتی جان لو۔

والحساب اور (اپنے معاملات میں دنوں اور مہینوں کے اوقات کے) حساب کو جان لو۔

ما خلق اللہ ذلک الا بالحق اللہ نے اس مخلوق کو نہیں پیدا کیا مگر حق کے ساتھ۔ یعنی اپنی حکمت کاملہ کے مطابق اپنی کاریگری اور قدرت کو ظاہر کرنے کیلئے۔

یفصل الایت لقوم یعلمون یہ دلائل ان لوگوں کو صاف صاف بتا رہے ہیں جو دانش رکھتے ہیں۔