قل لا املك لنفسي ضرا ولا نفعا الا ما شاء الله لكل امة اجل اذا جاء اجلهم فلا يستاخرون ساعة ولا يستقدمون ٤٩
قُل لَّآ أَمْلِكُ لِنَفْسِى ضَرًّۭا وَلَا نَفْعًا إِلَّا مَا شَآءَ ٱللَّهُ ۗ لِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ ۚ إِذَا جَآءَ أَجَلُهُمْ فَلَا يَسْتَـْٔخِرُونَ سَاعَةًۭ ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ ٤٩
قُلْ
لَّاۤ
اَمْلِكُ
لِنَفْسِیْ
ضَرًّا
وَّلَا
نَفْعًا
اِلَّا
مَا
شَآءَ
اللّٰهُ ؕ
لِكُلِّ
اُمَّةٍ
اَجَلٌ ؕ
اِذَا
جَآءَ
اَجَلُهُمْ
فَلَا
یَسْتَاْخِرُوْنَ
سَاعَةً
وَّلَا
یَسْتَقْدِمُوْنَ
۟
3

قل لا املک لنفسی ضرًا ولا نفعًا الا ما شآء اللہ (اے محمد (ﷺ) ! ) آپ کہہ دیجئے کہ میں اپنی جان کے نفع نقصان کا بھی مالک نہیں ‘ سوائے اتنی مقدار کے جتنی مقدار کا (مالک بنانا) اللہ نے چاہا۔ یعنی ضرر کو دفع کرنے اور نفع و حاصل کرنے کی مجھے قدرت نہیں۔ صرف اتنی قدرت ہے جتنی اللہ نے دینی چاہی۔ یا الاَّ مَا شَآء اللّٰہُ کا یہ مطلب ہے کہ اللہ جو چاہتا ہے ‘ وہی ہوتا ہے۔ مجھے اپنے نفع و ضرر پر قدرت نہیں۔

لکل امۃ اجل (ا اللہ کے علم میں) ہر امت کی ہلاکت کی ایک میعاد مقرر ہے۔

اذا جاء اجلھم فلا یستاخرون ساعۃً ولا یستقدمون۔ سو جب ان کا وہ معین وقت آ پہنچتا ہے تو (اس وقت) نہ گھڑی بھر پیچھے ہٹ سکتے ہیں نہ آگے سرک سکتے ہیں۔ اَجَلُھُمْ یعنی عذاب دینے کا مقرر وقت۔ سَاعَۃً ذرا سی دیر۔ مرادیہ ہے کہ عذاب آنے کی جلدی نہ مچاؤ ‘ عنقریب اس کا وقت آجائے گا اور وعدہ پورا ہوجائے گا۔