96:12 ile 96:18 arasındaki ayetler grubu için bir tefsir okuyorsunuz
او امر بالتقوى ١٢ ارايت ان كذب وتولى ١٣ الم يعلم بان الله يرى ١٤ كلا لين لم ينته لنسفعا بالناصية ١٥ ناصية كاذبة خاطية ١٦ فليدع ناديه ١٧ سندع الزبانية ١٨
أَوْ أَمَرَ بِٱلتَّقْوَىٰٓ ١٢ أَرَءَيْتَ إِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰٓ ١٣ أَلَمْ يَعْلَم بِأَنَّ ٱللَّهَ يَرَىٰ ١٤ كَلَّا لَئِن لَّمْ يَنتَهِ لَنَسْفَعًۢا بِٱلنَّاصِيَةِ ١٥ نَاصِيَةٍۢ كَـٰذِبَةٍ خَاطِئَةٍۢ ١٦ فَلْيَدْعُ نَادِيَهُۥ ١٧ سَنَدْعُ ٱلزَّبَانِيَةَ ١٨
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 12{ اَوْ اَمَرَ بِالتَّقْوٰی۔ } ”یا وہ تقویٰ کی تعلیم دیتا !“ جیسا کہ سورة اللیل کی آیت 10 کے ضمن میں بھی ذکر ہوچکا ہے کہ ابوجہل کے کردار میں بہت سی مثبت خصوصیات بھی پائی جاتی تھیں۔ مثلاً وہ مال خرچ کرنے میں ہمیشہ پیش پیش رہتا تھا۔ اس کے علاوہ وہ صاف گو بھی تھا۔ اپنے ایمان نہ لانے کی وجہ بتاتے ہوئے اس نے بالکل کھری اور سچی بات کہی تھی کہ میں محمد ﷺ کو جھوٹا نہیں سمجھتا لیکن ہمارے خاندان نے چونکہ غرباء کو کھانے کھلانے اور حاجیوں کی خدمت کرنے میں ہمیشہ بنوہاشم کا مقابلہ کیا ہے ‘ اس لیے اب میں محمد ﷺ کی نبوت کی شہادت دے کر اپنے حریف خاندان کی بڑائی تسلیم نہیں کرسکتا۔ وہ جری اور بہادر ایسا تھا کہ نزع کے وقت بھی اس نے ہار نہیں مانی اور میدانِ بدر میں اپنا سرقلم کرنے والے شخص کو مخاطب کر کے یہ کہنا ضروری سمجھا کہ اس کی گردن کو ذرا نیچے سے کاٹا جائے تاکہ سر نیزے پر چڑھے تو اونچا نظر آئے۔ بہرحال شخصی اعتبار سے وہ حضرت عمر فاروق رض کی طرح بہادر ‘ نڈر ‘ بےباک اور صاف گو انسان تھا۔ اگر وہ ایمان لے آتا تو یقینا حضرت عمر رض ہی کی طرح اعلیٰ پائے کا مسلمان ہوتا۔ لیکن جب وہ { صَدَّقَ بِالْحُسْنٰی۔ } الیل یعنی تصدیق حق ِکی گھاٹی عبور کرنے میں ناکام رہا تو اس کے کردار کی بہت سی مثبت خصوصیات بھی اس کے کسی کام نہ آسکیں۔