37:83 ile 37:87 arasındaki ayetler grubu için bir tefsir okuyorsunuz
۞ وان من شيعته لابراهيم ٨٣ اذ جاء ربه بقلب سليم ٨٤ اذ قال لابيه وقومه ماذا تعبدون ٨٥ ايفكا الهة دون الله تريدون ٨٦ فما ظنكم برب العالمين ٨٧
۞ وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِۦ لَإِبْرَٰهِيمَ ٨٣ إِذْ جَآءَ رَبَّهُۥ بِقَلْبٍۢ سَلِيمٍ ٨٤ إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِۦ مَاذَا تَعْبُدُونَ ٨٥ أَئِفْكًا ءَالِهَةًۭ دُونَ ٱللَّهِ تُرِيدُونَ ٨٦ فَمَا ظَنُّكُم بِرَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ ٨٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حضرت ابراہیم بھی اسی دین پر تھے جس دین پر حضرت نوح تھے۔ تمام نبیوں کی دعوت ہمیشہ ایک رہی ہے۔ وہ یہ کہ آدمی قلب سلیم کے ساتھ خدا کے یہاں پہنچے۔

قلب سلیم کے معنی ہیں پاک دل۔ یعنی آفات سے محفوظ دل۔ یہی اصل چیز ہے جو اللہ تعالیٰ کو انسان سے مطلوب ہے۔ اللہ نے انسان کو فطرت صحیح پر پیدا کرکے دنیا میں بھیجا۔ اب اس کا امتحان یہ ہے کہ وہ دنیا کے فتنوں سے اپنے آپ کو بچائے۔ وہ ہر قسم کی نفسی اور شیطانی آلودگی سے پاک رہ کر خدا کے یہاں پہنچے۔ یہی پاک اور محفوظ انسان ہیں جن کو خدا اپنی جنتوں میں بسائے گا۔

شرک خدا کی تصغیر ہے۔ آدمی خدا کو سب سے بڑے کی حیثیت سے نہیں پاتا اس ليے وہ دوسری بڑائیوں میں گم ہو کر ان کی پرستش کرنے لگتا ہے۔