37:62 ile 37:71 arasındaki ayetler grubu için bir tefsir okuyorsunuz
اذالك خير نزلا ام شجرة الزقوم ٦٢ انا جعلناها فتنة للظالمين ٦٣ انها شجرة تخرج في اصل الجحيم ٦٤ طلعها كانه رءوس الشياطين ٦٥ فانهم لاكلون منها فماليون منها البطون ٦٦ ثم ان لهم عليها لشوبا من حميم ٦٧ ثم ان مرجعهم لالى الجحيم ٦٨ انهم الفوا اباءهم ضالين ٦٩ فهم على اثارهم يهرعون ٧٠ ولقد ضل قبلهم اكثر الاولين ٧١
أَذَٰلِكَ خَيْرٌۭ نُّزُلًا أَمْ شَجَرَةُ ٱلزَّقُّومِ ٦٢ إِنَّا جَعَلْنَـٰهَا فِتْنَةًۭ لِّلظَّـٰلِمِينَ ٦٣ إِنَّهَا شَجَرَةٌۭ تَخْرُجُ فِىٓ أَصْلِ ٱلْجَحِيمِ ٦٤ طَلْعُهَا كَأَنَّهُۥ رُءُوسُ ٱلشَّيَـٰطِينِ ٦٥ فَإِنَّهُمْ لَـَٔاكِلُونَ مِنْهَا فَمَالِـُٔونَ مِنْهَا ٱلْبُطُونَ ٦٦ ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا لَشَوْبًۭا مِّنْ حَمِيمٍۢ ٦٧ ثُمَّ إِنَّ مَرْجِعَهُمْ لَإِلَى ٱلْجَحِيمِ ٦٨ إِنَّهُمْ أَلْفَوْا۟ ءَابَآءَهُمْ ضَآلِّينَ ٦٩ فَهُمْ عَلَىٰٓ ءَاثَـٰرِهِمْ يُهْرَعُونَ ٧٠ وَلَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمْ أَكْثَرُ ٱلْأَوَّلِينَ ٧١
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

قرآن میں بتایاگیا ہے کہ دوزخ میں زقوم کا درخت ہوگا اور دوزخی لوگ جب بھوک سے بے قرار ہوں گے تو اس کو کھائیں گے (الواقعہ، 56:52 )

قرآن میں یہ خبر دی گئی تو قدیم عرب کے لوگوں نے اس کا مذاق اڑانا شروع کیا۔ ایک سردار نے کہا کہ آتش دوزخ کے درمیان درخت کیسے اُگے گا۔ جب کہ آگ درخت کو جلا دیتی ہے۔ ایک اور سردار نے کہا محمد ہم کو زقوم سے ڈراتے ہیں۔ حالانکہ زقوم بربر زبان میں کھجور اور مکھن کو کہتے ہیں۔ ابو جہل کچھ لوگوں کو اپنے گھر لے گیا اور اپنی خادمہ سے کہا کہ کھجور اور مکھن لے آؤ۔ وہ لائی تو ابوجہل نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ لو اس کو کھاؤ۔ یہی وہ زقوم ہے جس کی محمد تم کو دھمکی دے رہے ہیں (تَزَقَّمُوا، فَهَذَا الزَّقُّومُ الَّذِي يُخَوِّفُكُمْ بِهِ مُحَمَّدٌ) تفسیر الطبری، جلد 21 ، صفحہ 53 ۔

اس قسم کے قرآنی بیانات مخالفین کےلیے بہترین ہتھیار تھے جن کے ذریعہ وہ عوام کی نظر میں قرآن کو غیر معتبر ثابت کرسکیں۔ اللہ کےلیے یہ ممکن تھا کہ وہ قرآن میں ایسا لفظ استعمال نہ کرے جس میں مخالفین کےلیے شوشہ نکالنے کا موقع ہو، مگر اللہ نے ایسا نہیں کیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہی وہ مقام ہے جہاں آدمی کا امتحان ہورہا ہے۔ آدمی کو نجات یافتہ بننے کےلیے یہ ثبوت دینا ہے کہ اس نے شوشے کی باتوں سے بچ کر اصل حقیقت پر دھیان دیا۔ اس نے غلط فہمیوں کو عبور کرکے کلام کی حقیقی مدعا کو پایا۔ اس نے ذہنی انحراف کے مواقع ہوتے ہوئے اپنے ذہن کو انحراف سے بچایا۔

اللہ کے چنے ہوئے بندے وہ ہیں جو رواجی دین سے اوپر اٹھ کر سچائی کو دریافت کریں۔ جو ظواہر سے بلند ہو کر معانی کا ادراک کریں۔ جو خدا کے بشری نمائندہ کو پہچان کر اس کے ساتھی بن جائیں۔