23:84 ile 23:89 arasındaki ayetler grubu için bir tefsir okuyorsunuz
قل لمن الارض ومن فيها ان كنتم تعلمون ٨٤ سيقولون لله قل افلا تذكرون ٨٥ قل من رب السماوات السبع ورب العرش العظيم ٨٦ سيقولون لله قل افلا تتقون ٨٧ قل من بيده ملكوت كل شيء وهو يجير ولا يجار عليه ان كنتم تعلمون ٨٨ سيقولون لله قل فانى تسحرون ٨٩
قُل لِّمَنِ ٱلْأَرْضُ وَمَن فِيهَآ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ٨٤ سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ٨٥ قُلْ مَن رَّبُّ ٱلسَّمَـٰوَٰتِ ٱلسَّبْعِ وَرَبُّ ٱلْعَرْشِ ٱلْعَظِيمِ ٨٦ سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ ٨٧ قُلْ مَنۢ بِيَدِهِۦ مَلَكُوتُ كُلِّ شَىْءٍۢ وَهُوَ يُجِيرُ وَلَا يُجَارُ عَلَيْهِ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ٨٨ سَيَقُولُونَ لِلَّهِ ۚ قُلْ فَأَنَّىٰ تُسْحَرُونَ ٨٩
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

قل لمن تسحرون (آیت نمبر 84 تا 89) ’ “۔

ان کے عقائد کے اندر جو اضطراب تھا وہ کسی عقلی دلیل پر مبنی نہ تھا نہ کسی منطق کا تقا ضا تھا۔ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جزیرہ العرب کے اندر مشرکین کے عقائد اور افکار کس قدر بگڑ گئے تھے حالانکہ وہ دین ابراہیم پر ہونے کا دعویٰ کرتے تھے۔

قل لمن تعلمون (23 : 84) ” ان سے کہو ، اگر تم جانتے ہو تو زمین اور اس کی ساری آبادی کس کی ہے ؟ یعنی زمین کا مالک کون ہے اور زمین کے اندر موجود آبادی کا مالک کون ہے ؟

سیقولون للہ (23 : 85) ” یہ ضرور کہیں گے کہ اللہ مالک ہے “ لیکن اپنے عمل میں وہ اس حقیقت ملحوظ نہیں رکھتے اور پھر بھی بندگی غیر اللہ کی کرتے ہیں ۔ لہذا ان سے کہو۔

قل افلا تذکرون (23 : 85) ” پھر تم ہوش میں کیوں نہیں آتے “۔ اس حقیقت کو اپنے طرز عمل میں کیوں نہیں لاتے۔

قل من رب العظیم (23 : 86) ” ان سے پوچھو ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا مالک کون ہے “۔ یہ سوال اس کائنات کی ابوہیت کے بارے میں ہے کہ آسمانوں اور عرش عظیم کا متصرف کون ہے۔ سات آسمانوں سے مراد سات افلاک بھی ہوسکتے ہیں یا سات ستاروں کے مجموعے بھی ہو سکتے ہیں ۔ یا سات آسمان بھی ہو سکتے ہیں۔ اور سات جہاں بھی ہو سکتے ہیں یا کوئی سات فلکی مخلوق بھی ہو سکتے ہیں۔ غرض دراصل یہ ہے اور کنٹرول اور اقتدار اعلیٰ کے مفہوم کی طرف یعنی کون ہے جو سات آسمانوں اور عرش عظیم کا کنٹرولر ہے ؟

سیقو لون للہ (23 : 80) ” یہ ضرور کہیں گے کہ اللہ “ لیکن اس اقرار کے باوجود یہ لوگ رب عرش عظیم سے ڈرتے نہیں ۔ نہ رب سماوات سے ڈرتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ پھر دوسروں کو شریک بھی کرتے ہیں ۔ ایسے بتوں کو جو زمین پر گرے ہوئے ہیں ۔

قل افلا تتقون (23 : 87) ” تو پھر تم ڈرتے کیوں نہیں “۔

قل من تعملون (23 : 88) ” ان سے کہو بتائو اگر تم جانتے ہو کہ ہر چیز پر اقتدار کس کا ہے اور کون ہے جو پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دے سکتا ؟ ” یہ سوال قبضے ، اقتدار اعلیٰ اور بادشاہت کے بارے میں ہے ، کہ کون ہے مقتدر اعلیٰ ؟ کو ہے جو سب چیزوں کا مالک ہے اور سب پر اس کا قبضہ و اقتدار ہے ۔ کون ہے جو ہر کسی کو پناہ دے سکتا ہے اور اس کے خلاف کوئی پناہ نہیں دے سکتا۔ وہ جس کو پناہ دے اس پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا اور جس کو وہ پکڑنا چاہے کوئی نہیں ہے جو امت اللہ کو پکڑ سے بچاسکے۔

سیقلون اللہ (23 : 89) ” تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ ہی ہے ــ“ اگر تم یہ باتیں تسلیم کرتے ہو تو پھر راہ ہدایت سے کیوں پھرے جارہے ہو۔ کیا جواز ہے پھر اس گمراہی کا ؟

فانی تسحرون (23 : 89) ’ پھر کہاں سے تم دھوکہ لگتا ہے ؟ “ حالانکہ اگر تم ان مذکورہ حقائق کو جانتے ہو تو تمہیں دھوکہ نہیں لگنا چاہیے ۔ حقیقت یہ کہ ان عقائد میں اضطراب اور یہ لوگ خبط میں بتلا ہیں۔

اب مناسب وقت آگیا ہے کہ ان کے شرکیہ عقائد کی تردید کردی جائے اور اللہ کی ذات سے اولاد کی نفی کردی جائے اور یہ فیصلہ سنادیا جائے کہ حقیقی عقائد وہی ہیں جو محمد ﷺ پیش کرتے ہیں۔