20:95 ile 20:98 arasındaki ayetler grubu için bir tefsir okuyorsunuz
قال فما خطبك يا سامري ٩٥ قال بصرت بما لم يبصروا به فقبضت قبضة من اثر الرسول فنبذتها وكذالك سولت لي نفسي ٩٦ قال فاذهب فان لك في الحياة ان تقول لا مساس وان لك موعدا لن تخلفه وانظر الى الاهك الذي ظلت عليه عاكفا لنحرقنه ثم لننسفنه في اليم نسفا ٩٧ انما الاهكم الله الذي لا الاه الا هو وسع كل شيء علما ٩٨
قَالَ فَمَا خَطْبُكَ يَـٰسَـٰمِرِىُّ ٩٥ قَالَ بَصُرْتُ بِمَا لَمْ يَبْصُرُوا۟ بِهِۦ فَقَبَضْتُ قَبْضَةًۭ مِّنْ أَثَرِ ٱلرَّسُولِ فَنَبَذْتُهَا وَكَذَٰلِكَ سَوَّلَتْ لِى نَفْسِى ٩٦ قَالَ فَٱذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِى ٱلْحَيَوٰةِ أَن تَقُولَ لَا مِسَاسَ ۖ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًۭا لَّن تُخْلَفَهُۥ ۖ وَٱنظُرْ إِلَىٰٓ إِلَـٰهِكَ ٱلَّذِى ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًۭا ۖ لَّنُحَرِّقَنَّهُۥ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُۥ فِى ٱلْيَمِّ نَسْفًا ٩٧ إِنَّمَآ إِلَـٰهُكُمُ ٱللَّهُ ٱلَّذِى لَآ إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ وَسِعَ كُلَّ شَىْءٍ عِلْمًۭا ٩٨
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حضرت موسیٰ کو جب معلوم ہوا کہ اس فعل کا اصل لیڈر سامری ہے تو آپ نے اس سے پوچھ گچھ کی۔ سامری نے دوبارہ ہوشیاری کا طریقہ اختیار کیا اور بات بناتے ہوئے کہا میں نے جو کچھ کیا ایک کشف کے زیر اثر کیا۔ اور خودرسول کے نقش قدم کی مٹی بھی اس میں برکت کے لیے شامل کردی۔

پیغمبر کو فریب دینے کی کوشش کی بنا پر سامری کا جرم اور زیادہ شدید ہوگیا۔ بائبل کے بیان کے مطابق اس کو خدا نے کوڑھ کا مریض بنادیا۔ اس کا جسم ایسا مکروہ ہوگیا کہ لوگ اس کو دیکھ کر دور ہی سے اس سے کترانے لگے۔ سامری نے جھوٹ کی بنیاد پر قوم کا محبوب بننے کی کوشش کی۔ اس کی اسے یہ سزا ملی کہ اس کو قوم کا سب سے زیادہ مبغوض شخص بنا دیا گیا۔ اور آخرت کی سزا اس کے علاوہ ہے۔

بنی اسرائیل کے ذہن میں مشرکانہ مظاہر کی جو عظمت تھی اسی کو ختم کرنے کے لیے حضرت موسیٰ نے یہ کیا کہ لوگوں کے سامنے بچھڑے کو جلا ڈالا اور پھر اس کی خاک کو سمندر کی موجوں میں بہادیا۔