20:90 ile 20:91 arasındaki ayetler grubu için bir tefsir okuyorsunuz
ولقد قال لهم هارون من قبل يا قوم انما فتنتم به وان ربكم الرحمان فاتبعوني واطيعوا امري ٩٠ قالوا لن نبرح عليه عاكفين حتى يرجع الينا موسى ٩١
وَلَقَدْ قَالَ لَهُمْ هَـٰرُونُ مِن قَبْلُ يَـٰقَوْمِ إِنَّمَا فُتِنتُم بِهِۦ ۖ وَإِنَّ رَبَّكُمُ ٱلرَّحْمَـٰنُ فَٱتَّبِعُونِى وَأَطِيعُوٓا۟ أَمْرِى ٩٠ قَالُوا۟ لَن نَّبْرَحَ عَلَيْهِ عَـٰكِفِينَ حَتَّىٰ يَرْجِعَ إِلَيْنَا مُوسَىٰ ٩١
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حضرت موسیٰ کے بعد قوم کی دیکھ بھال کی ذمہ داری حضرت ہارون پر تھی۔ انھوںنے قوم کو کافی سمجھانے کی کوشش کی۔ مگر قوم کے اوپر ان کا وہ دباؤ نہ تھا جو حضرت موسیٰ کا تھا۔اس ليے ان کے منع کرنے کے بعد بھی لوگ اس سے نہ رکے۔ حضرت ہارون کا اصرار بڑھا تو لوگوں نے کہا کہ اب جوہوگیا وہ تو اسی طرح جاری رہے گا۔ موسیٰ جب لوٹ کر آئیں گے تو وہی اس کا فیصلہ کریںگے۔

حضرت ہارون اس وقت اگر کوئی سخت اقدام کرتے تو وہ نتیجہ خیز نہ ہوتا۔ کیوں کہ آپ کے ساتھ جو لوگ تھے ان کی تعداد کم تھی۔ آپ نے بے نتیجہ کارروائی کرنے کے مقابلہ میں اس کو زیادہ مناسب سمجھا کہ وقتی طور پر صبر کا طریقہ اختیا رکرلیں۔ اور لوگوں کي اصلاح کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہیں۔