13:31 ile 13:32 arasındaki ayetler grubu için bir tefsir okuyorsunuz
ولو ان قرانا سيرت به الجبال او قطعت به الارض او كلم به الموتى بل لله الامر جميعا افلم يياس الذين امنوا ان لو يشاء الله لهدى الناس جميعا ولا يزال الذين كفروا تصيبهم بما صنعوا قارعة او تحل قريبا من دارهم حتى ياتي وعد الله ان الله لا يخلف الميعاد ٣١ ولقد استهزي برسل من قبلك فامليت للذين كفروا ثم اخذتهم فكيف كان عقاب ٣٢
وَلَوْ أَنَّ قُرْءَانًۭا سُيِّرَتْ بِهِ ٱلْجِبَالُ أَوْ قُطِّعَتْ بِهِ ٱلْأَرْضُ أَوْ كُلِّمَ بِهِ ٱلْمَوْتَىٰ ۗ بَل لِّلَّهِ ٱلْأَمْرُ جَمِيعًا ۗ أَفَلَمْ يَا۟يْـَٔسِ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ أَن لَّوْ يَشَآءُ ٱللَّهُ لَهَدَى ٱلنَّاسَ جَمِيعًۭا ۗ وَلَا يَزَالُ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ تُصِيبُهُم بِمَا صَنَعُوا۟ قَارِعَةٌ أَوْ تَحُلُّ قَرِيبًۭا مِّن دَارِهِمْ حَتَّىٰ يَأْتِىَ وَعْدُ ٱللَّهِ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يُخْلِفُ ٱلْمِيعَادَ ٣١ وَلَقَدِ ٱسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍۢ مِّن قَبْلِكَ فَأَمْلَيْتُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا۟ ثُمَّ أَخَذْتُهُمْ ۖ فَكَيْفَ كَانَ عِقَابِ ٣٢
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حق کو نہ ماننے کا اصل سبب دلیل کی کمی نہیں بلکہ انسان کی یہ آزادی ہے کہ وہ چاہے تو مانے اور چاہے تو نہ مانے۔ جب تک انسان کو انکار کی آزادی حاصل ہے وہ کسی بھی چیز کا انکار کرنے کے لیے عذر تلاش کرسکتاہے۔

اس کے سامنے الفاظ میں ایک دلیل لائی جائے تو وہ کچھ دوسرے الفاظ بول کر اسے رد کردے گا۔ کائنات کی نشانیوں کا حوالہ دیا جائے تو وہ اس کی تردید کے لیے خود ساختہ توجیہہ تلاش کرلے گا۔ حتی کہ اگر پہاڑ چلائے جائیں اور زمین پھاڑ دی جائے اور مُردوں کو زندہ کردیا جائے تب بھی کوئی چیز آدمی کو یہ کہنے سے روک نہیں سکتی کہ یہ تو جادو ہے۔

بعض اوقات ایسا ہوتاہے کہ انکار کرنے والا بظاہر دلیل مانگتا ہے۔ مگر حقیقۃً وہ استہزاء کررہا ہوتاہے۔ وہ یہ ظاہرکرنا چاہتاہے کہ یہ شخص جو چیز پیش کررہا ہے وہ حق نہیں۔ اگر وہ فی الواقع حق ہوتا تو ضرور اس کے پاس ایسی دلیل ہوتی کہ سارے لوگ اس کو ماننے پر مجبور ہوجاتے۔

خدا نے لوگوں کو مہلت دی ہے اس کی وجہ سے لوگ بے خوف ہوگئے ہیں۔ مگر جب مہلت ختم ہوگی اور خدا لوگوں کو پکڑے گا تو آدمی دیکھے گا کہ وہ کس قدر بے اختیار تھا، اگر چہ وہ فرضی طورپر اپنے کو خود مختار سمجھتا رہا۔