11:64 ile 11:68 arasındaki ayetler grubu için bir tefsir okuyorsunuz
ويا قوم هاذه ناقة الله لكم اية فذروها تاكل في ارض الله ولا تمسوها بسوء فياخذكم عذاب قريب ٦٤ فعقروها فقال تمتعوا في داركم ثلاثة ايام ذالك وعد غير مكذوب ٦٥ فلما جاء امرنا نجينا صالحا والذين امنوا معه برحمة منا ومن خزي يوميذ ان ربك هو القوي العزيز ٦٦ واخذ الذين ظلموا الصيحة فاصبحوا في ديارهم جاثمين ٦٧ كان لم يغنوا فيها الا ان ثمود كفروا ربهم الا بعدا لثمود ٦٨
وَيَـٰقَوْمِ هَـٰذِهِۦ نَاقَةُ ٱللَّهِ لَكُمْ ءَايَةًۭ فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِىٓ أَرْضِ ٱللَّهِ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوٓءٍۢ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌۭ قَرِيبٌۭ ٦٤ فَعَقَرُوهَا فَقَالَ تَمَتَّعُوا۟ فِى دَارِكُمْ ثَلَـٰثَةَ أَيَّامٍۢ ۖ ذَٰلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍۢ ٦٥ فَلَمَّا جَآءَ أَمْرُنَا نَجَّيْنَا صَـٰلِحًۭا وَٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مَعَهُۥ بِرَحْمَةٍۢ مِّنَّا وَمِنْ خِزْىِ يَوْمِئِذٍ ۗ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ ٱلْقَوِىُّ ٱلْعَزِيزُ ٦٦ وَأَخَذَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوا۟ ٱلصَّيْحَةُ فَأَصْبَحُوا۟ فِى دِيَـٰرِهِمْ جَـٰثِمِينَ ٦٧ كَأَن لَّمْ يَغْنَوْا۟ فِيهَآ ۗ أَلَآ إِنَّ ثَمُودَا۟ كَفَرُوا۟ رَبَّهُمْ ۗ أَلَا بُعْدًۭا لِّثَمُودَ ٦٨
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حضرت صالح اپنی قوم سے کہتے تھے کہ میں خدا کا رسول ہوں۔ اگر تم نے میری بات نہ مانی تو تم خدا کی پکڑ میںآجاؤ گے۔ ان کی قوم اگرچہ خدا اور رسالت کی منکر نہ تھی مگر اس نے حضرت صالح کی بات کو ایک مذاق سمجھا۔ کیوں کہ حضرت صالح کے پاس اپنی پیغمبری کو ثابت کرنے کے لیے صرف نظری دلیل تھی اور یہ انسان کی کمزوری ہے کہ ہ وہ صرف نظری دلیل کی بنیاد پر بہت کم اس کے لیے تیار ہوتا ہے کہ ایک مانوس چیز کو چھوڑے اور دوسری غیر مانوس چیز کو اختیار کرلے۔

حضرت صالح کی قوم جب نظری نشانیوں کے آگے جھکنے پر تیار نہ ہوئی تو آخری مرحلہ میں اس کے مطالبہ کے مطابق اس کے لیے حسّی نشانی بھی ظاہر کردی گئی۔ یہ ایک اونٹنی تھی جو لوگوں کے سامنے ٹھوس چٹان کے اندر سے نکل آئی۔ ایسی نشانی کے بارے میں خدا کا قانون ہے کہ جب وہ ظاہر کی جاتی ہے تو اس کے بعد لوگوں کے لیے امتحان کی مزید مہلت باقی نہیں رہتی۔ چنانچہ حضرت صالح نے اعلان کر دیا کہ اب تم لوگ یا تو توبہ کرکے میری بات مان لو، ورنہ تم سب لوگ ہلاک کرديے جاؤگے۔ مگر جو لوگ نظری دلائل کی قوت کو محسوس نہ کرسکیں وہ حسی دلائل کو دیکھ کر بھی اس سے عبرت پکڑنے میں ناکام رہتے ہیں۔ چنانچہ اس کے بعد بھی حضرت صالح کی قوم اپنی سرکشی سے باز نہ آئی۔ حتی کہ اس نے خود اونٹنی کو مار ڈالا۔ اس کے بعد ان لوگوں کے لیے مزید مہلت کا سوال نہ تھا۔ چنانچہ وہ مٹا دی گئی۔

قوم صالح (ثمود) کا علاقہ شمالی مغربی عرب (الحجر) تھا۔ حضرت صالح کو حکم ہوا کہ تم یہاں سے باہر چلے جاؤ۔ چنانچہ وہ اپنے مخلص ساتھیوں کو لے کر شام کی طرف چلے گئے۔ اس کے بعد ایک سخت زلزلہ آیااور ساری قوم اس کی لپیٹ میں آکر بری طرح ہلاک ہوگئی۔