رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حقیقت جاننے کے لیے تڑپ رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حقیقت کا علم دے کر آپ کی تلاش کو معرفت میں تبدیل کردیا۔ حقائق کی معرفت کے لیے آپ کا سینہ کھل گیا۔ پھر آپ نے مکہ میں توحید کی دعوت شروع کی تو بظاہر سخت مخالفتوں کا سامنا پیش آیا۔ مگر انہیں مخالفتوں کے ذریعہ یہ ہوا کہ آپ کا چرچا سارے ملک میں پھیل گیا۔
یہی موجودہ دنیا کے لیے اللہ کا قانون ہے۔ یہاں ابتداء ً انسان کے ساتھ عسر کے حالات پیش آتے ہیں۔ لیکن اگر وہ صبر کے ساتھ اس پر جما رہے تو یہ عسر اس کے لیے نئے یسر تک پہنچنے کا زینہ بن جاتا ہے۔ اس لیے انسان کو چاہيے کہ وہ ہمیشہ اللہ کی طرف دیکھے، وہ اپنی استطاعت کے بقدر اپنی جدوجہد کو برابر جاری رکھے۔
0%