انا بلوناهم كما بلونا اصحاب الجنة اذ اقسموا ليصرمنها مصبحين ١٧
إِنَّا بَلَوْنَـٰهُمْ كَمَا بَلَوْنَآ أَصْحَـٰبَ ٱلْجَنَّةِ إِذْ أَقْسَمُوا۟ لَيَصْرِمُنَّهَا مُصْبِحِينَ ١٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 17{ اِنَّا بَلَوْنٰہُمْ کَمَا بَلَوْنَآ اَصْحٰبَ الْجَنَّۃِج } ”یقینا ہم نے ان اہل مکہ کو اسی طرح آزمایا ہے جیسے ہم نے باغ والوں کو آزمایا تھا۔“ اللہ تعالیٰ لوگوں کو طرح طرح کے امتحانات سے آزماتا رہتا ہے۔ ایک انسان کو اگر دولت کی آزمائش میں ڈالا جاتا ہے ‘ تو کسی دوسرے کو غربت کے امتحان سے دوچار کردیا جاتا ہے۔ سورة الملک کی اس آیت میں تو انسان کی زندگی اور موت کی تخلیق کا مقصد ہی آزمائش بتایا گیا ہے : { الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَیٰوۃَ لِیَبْلُوَکُمْ اَیُّکُمْ اَحْسَنُ عَمَلًاط وَہُوَ الْعَزِیْزُ الْغَفُوْرُ۔ } ”اس نے موت اور زندگی کو اس لیے پیدا کیا ہے تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھے اعمال کرنے والا ہے۔ اور وہ بہت زبردست بھی ہے اور بہت بخشنے والا بھی۔“ { اِذْ اَقْسَمُوْا لَیَصْرِمُنَّہَا مُصْبِحِیْنَ۔ } ”جبکہ انہوں نے قسم کھائی کہ وہ ضرور اس کا پھل اتار لیں گے صبح سویرے۔“