یہ عوام اور لیڈروں کی گفتگو ہے۔ قیامت میں عوام اپنی بربادی کی ذمہ داری اپنے گمراہ لیڈروں پر ڈالیں گے اور کہیں گے کہ آپ لوگوں نے ہمیں طرح طرح سے بہکایا۔ لیڈر کہیں گے کہ تمھارا یہ الزام غلط ہے۔ کوئی بہکانے والا کسی کو نہیں بہکاتا۔ تم لوگوں کے اندر خود سرکشی کا مزاج تھا۔ ہماری بات تم کو اپنے مزاج کے موافق نظر آئی اس ليے تم نے اس کو مان لیا۔ تم نے حقیقۃً اپنی خواہشات کا ساتھ دیا، نہ کہ ہمارا۔ دونوں کا جرم ایک ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ قیامت میں لیڈر اور پیرو دونوں ایک ہی مشترک انجام سے دوچار ہوںگے۔ نہ لیڈر کی عظمت اس کو عذاب سے بچا سکے گی اور نہ عوام کا یہ عذر ان کو بچانے والا بنے گا کہ ہم تو بے علم تھے، ہم کو لیڈروں نے گمراہ کیا۔