คุณกำลังอ่านตัฟซีร สำหรับกลุ่มอายะห์ที่ 37:1 ถึง 37:4
والصافات صفا ١ فالزاجرات زجرا ٢ فالتاليات ذكرا ٣ ان الاهكم لواحد ٤
وَٱلصَّـٰٓفَّـٰتِ صَفًّۭا ١ فَٱلزَّٰجِرَٰتِ زَجْرًۭا ٢ فَٱلتَّـٰلِيَـٰتِ ذِكْرًا ٣ إِنَّ إِلَـٰهَكُمْ لَوَٰحِدٌۭ ٤
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

درس نمبر 208 تشریح آیات

1 ۔۔۔ تا۔۔۔ 68

والصفت صفا۔۔۔۔۔ ورب المشارق (1 – 5) ۔ ۔ ” ، ۔ “۔

قطاروں میں صف آرا ہونے والے ، زجر کرنے والے اور تلاوت کرنے والے دراصل وہ فرشتے ہیں جو ان اعمال کے حامل ہیں۔ صفیں باندھنے والے یعنی نمازوں میں یا اللہ سے احکام لینے کے انتظار میں صف بستہ مراد ہوں اور زجر و توبیخ سے مراد یہ ہوسکتی ہے کہ جن نافرمانوں کی روح قبض کرنا مقصود ہو تو وہ ڈانٹتے ہوئے لیتے ہیں ، یا وہ جو حشر میں ان کو ڈانٹ ڈپٹ سے جہنم کی طرف چلائیں گے۔ یا کسی بھی حال میں اللہ کی مرضی کے مطابق زجر کرنے والے۔ اور تلاوت و ذکر کرنے والوں سے مراد کتاب الٰہی پڑھنے والے اور اللہ کی تسبیحات کرنے والے ہوسکتے ہیں۔ غرض ملائکہ کی ان خاص اقسام و انواع کی قسم کھانے کی غرض وغایت یہ ہے کہ لوگو ! جان لو کہ۔

ان الھکم لواحد (37: 4) ” تمہارا معبود حقیقی بس ایک ہی ہے ؛۔ اور ان فرشتوں کی اس حالت کی پھر قسم اس لیے کھائی گئی ہے کہ فرشتوں کے بارے میں عربوں کا مقصود بہت غلط تھا جیسا کہ ہم نے کہا کہ عرب فرشتوں کو اللہ کی اولاد سمجھتے تھے اور بعض عرب فرشتوں کو الہہ بھی اس لیے بناتے تھے کہ یہ اللہ کی بیٹیاں ہیں لہٰذا ہماری دیویاں ہیں۔