คุณกำลังอ่านตัฟซีร สำหรับกลุ่มอายะห์ที่ 36:66 ถึง 36:67
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ولو نشآء لطمسنا۔۔۔۔ ولا یرجعون (66 – 67) “۔

یہ دو مناظر ہیں ان میں عذاب اور سزا بھی ہے اور تحقیر اور مزاح بھی ہے۔ تحقیر ان لوگوں کی ہے جو دعوت اسلامی کی تکذیب کرتے ہیں اور مزاح ان لوگوں کا ہے جو دین اسلام کے ساتھ استہزاء کرتے ہیں ۔ جو یہ کہتے تھے۔

متی ھذا۔۔۔۔ صدقین (36: 48) ” یہ وعدہ کب پورا ہوگا اگر تم سچے ہو “۔ چناچہ پہلے منظر میں ان کو ان کی شکل بگاڑ کر ان کو اندھا کردیا گیا ہے۔ اندھوں کے درمیان ایک دوسرے کے درمیان آگے بڑھنے کا مقابلہ ہے۔ وہ راستے کو عبور کرکے ایک دوسرے سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ لیکن ان کو اندھوں کی طرح راہ نہیں سوجھتی۔ اور وہ گرتے پڑتے آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس لیے کیسے ممکن ہے کہ وہ سیدھی راہ دیکھ سکیں۔

فانی یبصرون (36: 66) ” کہاں سے انہیں راستہ سجھائی دے گا “۔ اور دوسرے منظر میں انہیں یوں دکھایا گیا ہے کہ چلتے چلتے وہ اپنی جگہ جم گئے ۔ بت بن گئے جو نہ آگے جاسکتے ہیں اور نہ پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔ حالانکہ ابھی یہ لوگ اندھے تھے اور ادھر ادھر ٹامک ٹوئیاں مار رہے تھے۔

ان دو مناظر میں وہ کھلونے نطر آتے ہیں ، ایسے کھلونے جنہیں دیکھ کر بےاختیار ہنسی آتی ہے۔ یہ وہی لوگ تھے جو قیامت کے وقوع کے بارے میں مزاح کرتے تھے اور اسے اہمیت ہی نہ دیتے تھے۔

یہ حالت تو ان کی اس وقت ہوگی جب قیامت واقع ہوجائے گی جس کے بارے میں انہیں بہت جلدی ہے لیکن اگر انہیں زمین پر مہلت دے دی گئی اور انہوں نے اس میں خوب ترقی کی اور اسے ترقی دی اور قیام قیامت تک اللہ کے منصوبے کے مطابق یہاں زندہ رہے تو بھی یہ لوگ ایک ایسی ناپسندیدہ حالت تک پہنچ جائیں گے جس کے اندر زندگی گزارنے کے بجائے وہ جلدی مرنا زیادہ پسند کریں گے۔ یہ لوگ ایسے ناتواں اور بوڑھے ہوجائیں گے اور ان کی جسمانی اور دماغی قوتیں اس قدر مضحل ہوجائیں گی کہ کوئی بات ان کی سمجھ میں نہ آئے گی۔