آیت 20 اَلَمْ تَرَوْا اَنَّ اللّٰہَ سَخَّرَ لَکُمْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ ”تم لوگ غور کرو تو تمہیں معلوم ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کی ساری مخلوق کو تمہاری خدمت کرنے اور تمہیں سہولیات بہم پہنچانے پر مامور کردیا ہے۔ مثلاً سورج کو دیکھو جو تمہارے لیے تمازت اور روشنی مہیا کرتا ہے۔ اسی سے ہواؤں اور بارشوں کا نظام ترتیب پاتا ہے اور زمین پر فصلوں اور پھلوں کی پرورش ممکن ہوتی ہے۔ زمین کو دیکھو جسے اللہ تعالیٰ نے ایک بچھونے کی طرح بچھا کر تمہارے لیے مسخر کر رکھا ہے اور یوں تمہاری تمام ضرورتیں پوری کرنے کا اہتمام کیا ہے۔وَاَسْبَغَ عَلَیْکُمْ نِعَمَہٗ ظَاہِرَۃً وَّبَاطِنَۃً ط ”اللہ کی ان نعمتوں سے ہم دن رات مستفیض ہو رہے ہیں۔ ان میں سے کئی نعمتیں تو ایسی ہیں جنہیں ہم دیکھتے بھی ہیں اور محسوس بھی کرتے ہیں مگر اس کی بیشمار نعمتوں کے بارے میں ہمیں کبھی احساس بھی نہیں ہوا۔ مثلاً ہمارے وجود کے اندر اللہ کی قدرت سے کیسے کیسے نظام خود بخود مصروف عمل ہیں ‘ لیکن عام طور پر ہمیں ان کے بارے میں احساس نہیں ہوتا۔وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّلَا ہُدًی وَّلَا کِتٰبٍ مُّنِیْرٍ ”اس سے پہلے یہ مضمون سورة الحج کی آیت 3 میں بھی بالکل انہی الفاظ میں آچکا ہے۔ ایسے لوگ اللہ کی ذات ‘ اس کی آیات اور اس کے احکام کے بارے میں طرح طرح کے سوالات اٹھاتے ہیں ‘ منفی انداز میں بحث وتمحیص کرتے ہیں ‘ لیکن اس کے بارے میں ان کے پاس نہ تو کوئی علمی دلیل ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی الہامی ثبوت۔