คุณกำลังอ่านตัฟซีร สำหรับกลุ่มอายะห์ที่ 26:90 ถึง 26:99
وازلفت الجنة للمتقين ٩٠ وبرزت الجحيم للغاوين ٩١ وقيل لهم اين ما كنتم تعبدون ٩٢ من دون الله هل ينصرونكم او ينتصرون ٩٣ فكبكبوا فيها هم والغاوون ٩٤ وجنود ابليس اجمعون ٩٥ قالوا وهم فيها يختصمون ٩٦ تالله ان كنا لفي ضلال مبين ٩٧ اذ نسويكم برب العالمين ٩٨ وما اضلنا الا المجرمون ٩٩
وَأُزْلِفَتِ ٱلْجَنَّةُ لِلْمُتَّقِينَ ٩٠ وَبُرِّزَتِ ٱلْجَحِيمُ لِلْغَاوِينَ ٩١ وَقِيلَ لَهُمْ أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ ٩٢ مِن دُونِ ٱللَّهِ هَلْ يَنصُرُونَكُمْ أَوْ يَنتَصِرُونَ ٩٣ فَكُبْكِبُوا۟ فِيهَا هُمْ وَٱلْغَاوُۥنَ ٩٤ وَجُنُودُ إِبْلِيسَ أَجْمَعُونَ ٩٥ قَالُوا۟ وَهُمْ فِيهَا يَخْتَصِمُونَ ٩٦ تَٱللَّهِ إِن كُنَّا لَفِى ضَلَـٰلٍۢ مُّبِينٍ ٩٧ إِذْ نُسَوِّيكُم بِرَبِّ ٱلْعَـٰلَمِينَ ٩٨ وَمَآ أَضَلَّنَآ إِلَّا ٱلْمُجْرِمُونَ ٩٩
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حضرت نوح کی قوم نے ان کو جھٹلایا۔ حالاں کہ ان کی دعوت میں دلیل کا وزن پوری طرح موجود تھا۔ اسی کے ساتھ ان کی سیرت ان کی صداقت کی تصدیق کررہی تھی۔ حضرت نوح کے بارے میں ان کی قوم کے لوگ جانتے تھے کہ وہ ایک سچے اور امانت دار آدمی ہیں۔ وہ جانتے تھے کہ حضرت نوح جو دعوت دے رہے ہیں اس سے ان کا کوئی ذاتی مفاد وابستہ نہیں۔ یہ خصوصیات حضرت نوح کو سنجیدہ ثابت کرنے کے ليے کافی تھیں۔ اور جو آدمی مخلوق کے بارے میں سنجیدہ ہو، وہ خالق کے بارہ میں غیر سنجیدہ نہیں ہوسکتا۔

حضرت نوح کی قوم نے آپ کی دعوت کو ماننے سے انکار کردیا۔ حالاں کہ اس انکار کے ليے ان کے پاس غیر متعلق باتوں کے سوا کوئی چیز موجود نہ تھی۔ کسی دعوت کو رد کرنے کے ليے یہ کہنا کہ اس کاساتھ دینے والے معمولی لوگ ہیں یہ دعوت کی تردید نہیں بلکہ خود اپنی تردید ہے۔ کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی دلیل کے اعتبار سے اس دعوت کے حق میں کچھ کہنے کی گنجائش نہیں پاتا، تاہم وہ صرف اس ليے اس کا ساتھ دینا نہیں چاہتا کہ اس میں معمولی قسم کے لوگ جمع ہیں۔ اس کو یہ امید نہیں کہ اس کے حلقہ میں شامل ہونے کے بعد اس کو کوئی بڑا مقام حاصل ہوسکے گا۔