คุณกำลังอ่านตัฟซีร สำหรับกลุ่มอายะห์ที่ 19:24 ถึง 19:25
فناداها من تحتها الا تحزني قد جعل ربك تحتك سريا ٢٤ وهزي اليك بجذع النخلة تساقط عليك رطبا جنيا ٢٥
فَنَادَىٰهَا مِن تَحْتِهَآ أَلَّا تَحْزَنِى قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِيًّۭا ٢٤ وَهُزِّىٓ إِلَيْكِ بِجِذْعِ ٱلنَّخْلَةِ تُسَـٰقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًۭا جَنِيًّۭا ٢٥
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 24 فَنَادٰٹہَا مِنْ تَحْتِہَآ یہاں عام مفسرین کا خیال یہ ہے کہ جس فرشتے نے پہلے بشارت دی تھی اسی نے اب بھی انہیں آواز دی۔ مِنْ تَحْتِہَآ کا مفہوم یہی لیا گیا ہے کہ اس وقت حضرت مریم نسبتاً بلند جگہ پر ہوں گی اور وہ فرشتہ ذرا نشیب میں ہوگا۔ ویسے بھی وضع حمل کے موقع پر فرشتے کا آپ کے بالکل قریب رہنامناسب نہیں تھا۔ لیکن مِنْ تَحْتِہَا کی ایک قراءت مَنْ تَحْتَہَآ بھی ہے ‘ یعنی اسے پکارا اس نے جو اس کے نیچے تھا۔ اس ترجمے کے مطابق مفہوم یہ ہوگا کہ ولادت کے فوراً بعد بچہ بول پڑا اور میں یہاں اسی مفہوم کو ترجیح دیتا ہوں۔ اس لیے کہ اگر اس وقت بچے نے کلام نہ کیا ہوتا تو حضرت مریم کو کیسے یقین آتا کہ یہ بچہ لوگوں کے سوالات کا خود ہی جواب دے گا اور وہ بچے کو لے کر لوگوں کے سامنے آنے پر کیونکر تیار ہوجاتیں۔ بہر حال وہ جو نیچے تھا اس نے آپ کو پکار کر کہا :اَ لَّا تَحْزَنِیْ اگر یہ حضرت مسیح علیہ السلام یعنی نومولود ہی کا کلام ہے تو گویا آپ علیہ السلام اپنی والدہ کو تسلی دے رہے ہیں کہّ امی جان ! آپ بالکل پریشان نہ ہوں۔