Unasoma tafsir kwa kundi la aya 5:94 hadi 5:95
يا ايها الذين امنوا ليبلونكم الله بشيء من الصيد تناله ايديكم ورماحكم ليعلم الله من يخافه بالغيب فمن اعتدى بعد ذالك فله عذاب اليم ٩٤ يا ايها الذين امنوا لا تقتلوا الصيد وانتم حرم ومن قتله منكم متعمدا فجزاء مثل ما قتل من النعم يحكم به ذوا عدل منكم هديا بالغ الكعبة او كفارة طعام مساكين او عدل ذالك صياما ليذوق وبال امره عفا الله عما سلف ومن عاد فينتقم الله منه والله عزيز ذو انتقام ٩٥
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَيَبْلُوَنَّكُمُ ٱللَّهُ بِشَىْءٍۢ مِّنَ ٱلصَّيْدِ تَنَالُهُۥٓ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ لِيَعْلَمَ ٱللَّهُ مَن يَخَافُهُۥ بِٱلْغَيْبِ ۚ فَمَنِ ٱعْتَدَىٰ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَلَهُۥ عَذَابٌ أَلِيمٌۭ ٩٤ يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَقْتُلُوا۟ ٱلصَّيْدَ وَأَنتُمْ حُرُمٌۭ ۚ وَمَن قَتَلَهُۥ مِنكُم مُّتَعَمِّدًۭا فَجَزَآءٌۭ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ ٱلنَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِۦ ذَوَا عَدْلٍۢ مِّنكُمْ هَدْيًۢا بَـٰلِغَ ٱلْكَعْبَةِ أَوْ كَفَّـٰرَةٌۭ طَعَامُ مَسَـٰكِينَ أَوْ عَدْلُ ذَٰلِكَ صِيَامًۭا لِّيَذُوقَ وَبَالَ أَمْرِهِۦ ۗ عَفَا ٱللَّهُ عَمَّا سَلَفَ ۚ وَمَنْ عَادَ فَيَنتَقِمُ ٱللَّهُ مِنْهُ ۗ وَٱللَّهُ عَزِيزٌۭ ذُو ٱنتِقَامٍ ٩٥
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حج یا عمرہ کے لیے یہ قاعدہ ہے کہ کعبہ پہنچنے سے پہلے مقررہ مقامات سے احرام باندھ لیا جاتا ہے۔ اس کے بعد کعبہ تک کے سفر میں جانور یا چڑیاں سامنے آتی ہیں جن کو بآسانی شکار کیا جاسکتا ہو۔ مگر ایسے شکار کو حرام قرار دیاگیا ہے۔ آدمی خواہ خود شکار کرے یا کسی دوسرے کو شكار کرنے میں مدد دے، دونوں چیزیں احرام کی حالت میں ناجائز ہیں۔ روایات کے مطابق یہ آیت حدیبیہ کے سفر میں اتری جب کہ مسلمانوں نے عمرہ کے ارادہ سے احرام باندھ رکھا تھا۔ اس وقت چڑیاں اور جانور کثیر تعداد میں اتنے قریب پھر رہے تھے کہ بآسانی انھیں تیر یا نیزے سے مارا جاسکتا تھا۔ مسلمان اس وقت اپنی عادت اور ضرورت کے تحت چاہتے بھی تھے کہ ان کا شکار کریں۔ مگر حکم اترتے ہی ہر ایک نے اپنا ہاتھ روک لیا — یہ حکم جو احرام کی حالت میںجانوروں کے بارے میں دیاگیا ہے وہی روز مرہ کی زندگی میں عام انسانوں کے ساتھ مطلوب ہے۔

اس حکم کا اصل مقصد یہ ہے کہ ’’اللہ جان لے کہ کون ہے جو اللہ کو دیکھے بغیر اللہ سے ڈرتا ہے‘‘۔ دنیا میں انسان کو رکھ کر خدا اس کی نظروں سے اوجھل ہوگیا ہے۔ اب وہ دیکھنا چاہتا ہے کہ لوگوں میں کون اتنا حقیقت شناس ہے کہ بظاہر خدا کو نہ دیکھتے ہوئے بھی اس طرح رہتا ہے جیسے کہ وہ اس کو اس کی تمام طاقتوں کے ساتھ دیکھ رہا ہے اور کون اتنا غافل ہے کہ خدا کو اپنے سامنے نہ پاکر بے خوف ہوجاتا ہے اور مَن مانی کارروائیاں کرنے لگتا ہے۔ اس کا تجربہ حج کے سفر میں چند دن اور انسانی تعلقات میں روزانہ ہوتا ہے۔ ایک آدمی کسی کی زد میں اس طرح آتا ہے کہ اس کے لیے بالکل ممكن ہوجاتا ہے کہ وہ اس کی جان پر حملہ کرے۔ وہ اس کو مالی نقصان پہنچائے۔ وہ اس کے بارے میں ایسی بات کہے جس سے اس کی رسوائی ہوتی ہو۔ اب ایک شخص وہ ہے جو اس طرح قابو پانے کے باوجود خدا کے ڈر سے اپنی زبان اور اپنے ہاتھ کواس کے معاملہ میں روک لیتا ہے۔ دوسرا شخص وہ ہے جو کسی پر قابو پاتے ہی اس کو ذلیل کرتاہے اور اس کو اپنی طاقت کا نشانہ بناتا ہے۔ ان میں سے پہلے شخص نے یہ ثابت کیا کہ وہ دیکھے بغیر اللہ سے ڈرتا ہے اور دوسرے نے اپنے بارے میں برعکس حالت کا ثبوت دیا۔ پہلے کے لیے خدا کے یہاں بے حساب انعامات ہیں اور دوسرے کے لیے دردناک عذاب۔