قل يا اهل الكتاب لا تغلوا في دينكم غير الحق ولا تتبعوا اهواء قوم قد ضلوا من قبل واضلوا كثيرا وضلوا عن سواء السبيل ٧٧
قُلْ يَـٰٓأَهْلَ ٱلْكِتَـٰبِ لَا تَغْلُوا۟ فِى دِينِكُمْ غَيْرَ ٱلْحَقِّ وَلَا تَتَّبِعُوٓا۟ أَهْوَآءَ قَوْمٍۢ قَدْ ضَلُّوا۟ مِن قَبْلُ وَأَضَلُّوا۟ كَثِيرًۭا وَضَلُّوا۟ عَن سَوَآءِ ٱلسَّبِيلِ ٧٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 77 قُلْ یٰٓاَہْلَ الْکِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِکُمْ غَیْرَ الْحَقِّ یہ تم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو محبت اور عقیدت کی وجہ سے جو کچھ بنا دیا ہے ‘ وہ سراسر مبالغہ ہے۔ حضور ﷺ کی شان میں بھی مبالغہ آرائی اگر لوگ کرتے ہیں تو محبت کی وجہ سے کرتے ہیں ‘ عشق رسول ﷺ کے نام پر کرتے ہیں ‘ عقیدت کے غلو کی وجہ سے کرتے ہیں۔ تو غلو مبالغہ درحقیقت انسان کو گمراہی کی طرف لے جاتا ہے۔ چناچہ اس سے منع کیا جا رہا ہے۔ َ وَلاَ تَتَّبِعُوْٓا اَہْوَآءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ جیسا کہ میں نے عرض کیا ہے ‘ یہ تثلیث مصر میں زمانۂ قدیم سے موجود تھی ‘ اسی کو انہوں نے اختیار کیا