يا ايها الذين امنوا اجتنبوا كثيرا من الظن ان بعض الظن اثم ولا تجسسوا ولا يغتب بعضكم بعضا ايحب احدكم ان ياكل لحم اخيه ميتا فكرهتموه واتقوا الله ان الله تواب رحيم ١٢
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱجْتَنِبُوا۟ كَثِيرًۭا مِّنَ ٱلظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ ٱلظَّنِّ إِثْمٌۭ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا۟ وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًۭا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ تَوَّابٌۭ رَّحِيمٌۭ ١٢
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ایک آدمی کسی شخص کے بارے میں بدگمان ہوجائے تو اس کی ہر بات اس کو غلط معلوم ہونے لگتی ہے۔ اس کے بارے میں اس کا ذہن منفی رخ پر چل پڑتا ہے۔ اس کی خوبیوں سے زیادہ وہ اس کے عیوب تلاش کرنے لگتا ہے۔ اس کی برائیوں کو بیان کرکے اسے بے عزت کرنا اس کا محبوب مشغلہ بن جاتا ہے۔

اکثر سماجی خرابیوں کی جڑ بدگمانی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ آدمی اس معاملہ میں چوکنا رہے۔ وہ بدگمانی کو اپنے ذہن میں داخل نہ ہونے دے۔

آپ کو کسی سے بدگمانی ہوجائے تو آپ اس سے مل کر گفتگو کرسکتے ہیں۔ مگر یہ سخت غیر اخلاقی فعل ہے کہ کسی کی غیر موجودگی میں اس کو برا کہا جائے جب کہ وہ اپنی صفائی کے لیے وہاں موجود نہ ہو۔ وقتی طور پر کبھی آدمی سے اس قسم کی غلطیاں ہوسکتی ہیں۔ لیکن اگر وہ اللہ سے ڈرنے والا ہے تو وہ اپنی غلطی پر ڈھيٹ نہیں ہوگا۔ اس کا خوف خدا اس کو فوراً اپنی غلطی پر متنبہہ کرے گا، وہ اپنی روش کو چھوڑ کر اللہ سے معافی کا طالب بن جائے گا۔