فاستفتهم اهم اشد خلقا ام من خلقنا انا خلقناهم من طين لازب ١١
فَٱسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَآ ۚ إِنَّا خَلَقْنَـٰهُم مِّن طِينٍۢ لَّازِبٍۭ ١١
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 11{ فَاسْتَفْتِہِمْ اَہُمْ اَشَدُّ خَلْقًا اَمْ مَّنْ خَلَقْنَا } ”تو اے نبی ﷺ ! ان سے پوچھئے کہ کیا ان کی تخلیق زیادہ مشکل ہے یا وہ کچھ جو ہم نے پیدا کیا ہے !“ یہ کفار و مشرکین کہتے ہیں کہ مرجانے کے بعد ان کا پھر سے زندہ ہوجانا کیسے ممکن ہے ؟ آپ ﷺ ان سے پوچھیں کہ تم جیسے انسانوں کو پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا اس وسیع و عریض کائنات کو بنانا ؟ اور یہ کہ جس اللہ نے یہ کائنات پیدا کی ہے ‘ اس کے اندر سورج اور چاند کا نظام بنایا ہے ‘ سیاروں ‘ ستاروں اور کہکشائوں کی دنیائیں آباد کی ہیں ‘ کیا تم اس اللہ کے بارے میں خیال کرتے ہو کہ وہ تمہیں پھر سے پیدا نہیں کرسکے گا ! { اِنَّا خَلَقْنٰہُمْ مِّنْ طِیْنٍ لَّازِبٍ } ”ان کو تو ہم نے پیدا کیا ہے ایک لیس دار گارے سے۔“ یعنی وہ ایسا گارا تھا جس میں عمل تخمیر fermentation کی وجہ سے چپچپاہٹ اور لیس پیدا ہوچکی تھی۔ واضح رہے کہ انسان کے مادہ تخلیق کے بارے میں قرآن نے مختلف مقامات پر تُراب مٹی ‘ طِین گارا ‘ طِینٍ لاَّزِب لیس دار گارا ‘ صَلصالٍ مِّن حماٍ مسنون سڑاند والا گارا اور صلصالٍ کا لفخّار ٹھیکری جیسی کھنکھناتی ہوئی مٹی کے الفاظ کا ذکر کیا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو : الحجر : 26 کی تشریح۔