Unasoma tafsir kwa kundi la aya 33:59 hadi 33:62
يا ايها النبي قل لازواجك وبناتك ونساء المومنين يدنين عليهن من جلابيبهن ذالك ادنى ان يعرفن فلا يوذين وكان الله غفورا رحيما ٥٩ ۞ لين لم ينته المنافقون والذين في قلوبهم مرض والمرجفون في المدينة لنغرينك بهم ثم لا يجاورونك فيها الا قليلا ٦٠ ملعونين اينما ثقفوا اخذوا وقتلوا تقتيلا ٦١ سنة الله في الذين خلوا من قبل ولن تجد لسنة الله تبديلا ٦٢
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلنَّبِىُّ قُل لِّأَزْوَٰجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ ٱلْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَـٰبِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰٓ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ ٱللَّهُ غَفُورًۭا رَّحِيمًۭا ٥٩ ۞ لَّئِن لَّمْ يَنتَهِ ٱلْمُنَـٰفِقُونَ وَٱلَّذِينَ فِى قُلُوبِهِم مَّرَضٌۭ وَٱلْمُرْجِفُونَ فِى ٱلْمَدِينَةِ لَنُغْرِيَنَّكَ بِهِمْ ثُمَّ لَا يُجَاوِرُونَكَ فِيهَآ إِلَّا قَلِيلًۭا ٦٠ مَّلْعُونِينَ ۖ أَيْنَمَا ثُقِفُوٓا۟ أُخِذُوا۟ وَقُتِّلُوا۟ تَقْتِيلًۭا ٦١ سُنَّةَ ٱللَّهِ فِى ٱلَّذِينَ خَلَوْا۟ مِن قَبْلُ ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ ٱللَّهِ تَبْدِيلًۭا ٦٢
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

مسلمان عورت جب کسی ضرورت سے اپنے گھر کے باہر نکلے تو وہ کس طرح نکلے۔اس کو ایسے لباس میں نکلنا چاہيے جو اس بات کا ایک خاموش اعلان ہو کہ وہ ایک شریف اور حیادار عورت ہے۔ وہ سنجیدہ ضرورت کے تحت باہر نکلی ہے، نہ کہ تفریح اور دل لگی کےلیے۔ سادہ کپڑے، حیا دار چال، چادر یا برقعہ سے جسم ڈھکا ہوا ہونا اسی کی ایک علامت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جسمانی نمائش کے ساتھ باہر نکلنا دوسروں کو دعوتِ التفات دینا ہے۔ اور جسمانی نمائش کے بغیر نکلنا گویا عمل کی زبان میں دوسروں سے یہ کہنا ہے کہ میں صرف اپنے کام سے باہر نکلی ہوں، مجھے تم سے کوئی مطلب نہیں۔

’’دل کے مریضوں ‘‘ سے یہاں مراد غالباً یہود ہیں۔ کیوں کہ وہی لوگ مسلمانوں کو اور مسلم خواتین کو زیادہ پریشان کررہے تھے اور یہی لوگ تھے جو مذکورہ تنبیہ کے مطابق قتل کيے گئے یا شہر سے نکال دئے گئے تھے۔