وسيجنبها الاتقى ١٧
وَسَيُجَنَّبُهَا ٱلْأَتْقَى ١٧
undefined
undefined
undefined
3

آیت 17{ وَسَیُجَنَّـبُـہَا الْاَتْقَی۔ } ”اور بچالیا جائے گا اس سے جو انتہائی متقی ہے۔“ اس آیت کے بارے میں تقریباً تمام مفسرین متفق ہیں کہ اس کے مصداق حضرت ابوبکر صدیق رض ہیں۔ کیونکہ قبل ازیں آیت 5 اور 6 میں جن تین اوصاف کا ذکر ہوا ہے وہ اس امت کی جس شخصیت میں بتمام و کمال نظر آتے ہیں وہ حضرت ابوبکر صدیق رض کی شخصیت ہے۔ ”تصدیق بالحسنی“ کے حوالے سے آپ رض کے بارے میں خود حضور ﷺ کا فرمان ہے کہ میں نے جس کسی کو بھی دعوت دی اس نے کچھ نہ کچھ توقف ضرور کیا ‘ سوائے ابوبکر رض کے۔ ان رض کے سامنے جونہی میں نے اپنی نبوت کا ذکر کیا وہ فوراً مجھ پر ایمان لے آئے۔ آپ رض کے تقویٰ کا یہ عالم تھا کہ زمانہ جاہلیت میں بھی آپ رض توحیدپر کاربند اور بت پرستی سے دور رہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرنے میں بھی آپ رض کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ آپ رض نے کئی نادار خاندانوں کی کفالت مستقل طور پر اپنے ذمہ لے رکھی تھی۔ مکہ کے بہت سے غلاموں اور لونڈیوں کو آپ رض نے منہ مانگی قیمت میں خرید کر آزاد کرایا تھا اور غزوئہ تبوک کے موقع پر تو آپ رض نے اپنا پورا اثاثہ لا کر حضور ﷺ کے قدموں میں ڈھیر کردیا تھا۔ غرض مذکورہ تینوں اوصاف بدرجہ اتم امت کے َمردوں میں آپ رض کی شخصیت میں ‘ جبکہ خواتین میں حضرت خدیجۃ الکبریٰ رض کی شخصیت میں پائے جاتے ہیں۔