خذ العفو وامر بالعرف واعرض عن الجاهلين ١٩٩
خُذِ ٱلْعَفْوَ وَأْمُرْ بِٱلْعُرْفِ وَأَعْرِضْ عَنِ ٱلْجَـٰهِلِينَ ١٩٩
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 199 خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بالْعُرْفِ جیسا کہ مکی سورتوں کے آخر میں اکثر حضور ﷺ سے خطاب اور التفات ہوتا ہے یہاں بھی وہی انداز ہے کہ آپ ﷺ ان لوگوں سے بہت زیادہ بحث مباحثہ میں نہ پڑیں ‘ ان کے رویے سے درگزر کریں اور اپنی دعوت جاری رکھیں۔وَاَعْرِضْ عَنِ الْجٰہِلِیْنَ ۔ یہ جاہل لوگ آپ ﷺ سے الجھنا چاہیں تو آپ ﷺ ان سے کنارہ کشی کرلیں۔ جیسا کہ سورة الفرقان میں فرمایا : وَاِذَا خَاطَبَہُمُ الْجٰہِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا۔ اور جب جاہل لوگ ان رحمن کے بندوں سے الجھنا چاہتے ہیں تو وہ ان کو سلام کہتے ہوئے گزر جاتے ہیں۔ سورة القصص میں بھی اہل ایمان کا یہی طریقہ بیان کیا گیا ہے : سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ ز لَا نَبْتَغِی الْجٰہِلِیْنَ تمہیں سلام ہو ‘ ہم جاہلوں کے منہ نہیں لگنا چاہتے۔ آیت زیرنظر میں ایک داعی کے لیے تین بڑی بنیادی باتیں بتائی گئی ہیں۔ عفو درگزر سے کام لینا ‘ نیکی اور بھلائی کی بات کا حکم دیتے رہنا ‘ اور جاہل یعنی جذباتی اور مشتعل مزاج لوگوں سے اعراض کرنا۔