وضرب الله مثلا للذين امنوا امرات فرعون اذ قالت رب ابن لي عندك بيتا في الجنة ونجني من فرعون وعمله ونجني من القوم الظالمين ١١
وَضَرَبَ ٱللَّهُ مَثَلًۭا لِّلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱمْرَأَتَ فِرْعَوْنَ إِذْ قَالَتْ رَبِّ ٱبْنِ لِى عِندَكَ بَيْتًۭا فِى ٱلْجَنَّةِ وَنَجِّنِى مِن فِرْعَوْنَ وَعَمَلِهِۦ وَنَجِّنِى مِنَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّـٰلِمِينَ ١١
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 1 1{ وَضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا امْرَاَتَ فِرْعَوْنَ 7 } ”اور اہل ِا یمان خواتین کے لیے اللہ نے مثال بیان کی ہے فرعون کی بیوی کی۔“ ان کا نام حضرت آسیہ رض بنت مزاحم بیان کیا جاتا ہے۔ دریائے نیل سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا صندوق ان ہی نے نکالا تھا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پرورش کا اہتمام کیا تھا۔ بعد میں وہ مسلمان ہوگئی تھیں اور ہمیشہ فرعون کے مقابلے میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف داری کیا کرتی تھیں۔ جب فرعون کو پتا چل گیا کہ آسیہ اسے خدا نہیں مانتی اور موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لا چکی ہے تو اس نے ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ ڈالے۔ { اِذْ قَالَتْ رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَکَ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ } ”جب اس نے کہا : اے میرے پروردگار ! ُ تو میرے لیے بنا دے اپنے پاس ایک گھر جنت میں“ { وَنَجِّنِیْ مِنْ فِرْعَوْنَ وَعَمَلِہٖ } ’ اور مجھے نجات دے دے فرعون سے بھی اور اس کے عمل سے بھی“ { وَنَجِّنِیْ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ۔ } ”اور مجھے اس ظالم قوم سے جلد از جلد چھٹکارا دلا دے۔“ حضرت آسیہ رض کی اس دعا سے ان کی ذہنی اور نفسیاتی کیفیت کا نقشہ سامنے آتا ہے۔ ظاہر ہے وہ ایک عظیم الشان سلطنت کے مطلق العنان فرمانروا کی بیوی تھیں۔ اس حیثیت سے انہیں عزت ‘ دولت ‘ شہرت اور محلات میں ہر طرح کی آسائشیں حاصل تھیں۔ لیکن ان کے ایمان اور اللہ تعالیٰ سے ان کی محبت کی کیفیت یہ تھی کہ وہ اپنے شوہر اور اس کے کافرانہ اعمال سے بیزارہو کر موت کی آرزو مند تھیں۔ ان دو مثالوں میں دو انتہائوں کی تصویر دکھا دی گئی ہے۔ یعنی ایک طرف بہترین شوہروں کے ہاں بدترین انجام والی بیویاں ہیں اور دوسری طرف ایک بدترین مرد کے گھر میں بہترین سیرت و کردار کی حامل بیوی ہے۔ ظاہر ہے حضرت آسیہ رض قیامت کے دن حضرت مریم ‘ حضرت خدیجہ ‘ حضرت عائشہ اور حضرت فاطمہ رض جیسی عظیم مراتب کی حامل خواتین میں شامل ہوں گی۔