آیت 8 { وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا فَتَعْسًا لَّہُمْ وَاَضَلَّ اَعْمَالَہُمْ } ”اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تو ان کے لیے نا کامی ہے اور وہ ان کے تمام اعمال کو برباد کر دے گا۔“ تَعْسکا معنی ٹھوکر کھا کر منہ کے بل گرنا ہے ‘ گویا ناکام و نامراد اور ذلیل و رسوا ہونا۔ اور اس سے مراد ہلاکت بھی ہے۔ یعنی جن لوگوں نے کفر کی روش اختیار کی وہ دنیا کی زندگی میں بھی خائب و خاسر اور ذلیل و رسوا ہوں گے ‘ ٹھوکریں کھا کر منہ کے بل گرنا ان کا مقدر ہوگا۔ قیامت کے دن ایسے لوگ راندئہ درگاہ کردیے جائیں گے اور حصول دنیا کے لیے کی جانے والی ان کی تمام جدوجہد ان کے کسی کام نہیں آسکے گی۔