Po lexoni një tefsir për grupin e vargjeve 38:71 deri në 38:78
اذ قال ربك للملايكة اني خالق بشرا من طين ٧١ فاذا سويته ونفخت فيه من روحي فقعوا له ساجدين ٧٢ فسجد الملايكة كلهم اجمعون ٧٣ الا ابليس استكبر وكان من الكافرين ٧٤ قال يا ابليس ما منعك ان تسجد لما خلقت بيدي استكبرت ام كنت من العالين ٧٥ قال انا خير منه خلقتني من نار وخلقته من طين ٧٦ قال فاخرج منها فانك رجيم ٧٧ وان عليك لعنتي الى يوم الدين ٧٨
إِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَـٰٓئِكَةِ إِنِّى خَـٰلِقٌۢ بَشَرًۭا مِّن طِينٍۢ ٧١ فَإِذَا سَوَّيْتُهُۥ وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُّوحِى فَقَعُوا۟ لَهُۥ سَـٰجِدِينَ ٧٢ فَسَجَدَ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ كُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ ٧٣ إِلَّآ إِبْلِيسَ ٱسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ ٱلْكَـٰفِرِينَ ٧٤ قَالَ يَـٰٓإِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَىَّ ۖ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ ٱلْعَالِينَ ٧٥ قَالَ أَنَا۠ خَيْرٌۭ مِّنْهُ ۖ خَلَقْتَنِى مِن نَّارٍۢ وَخَلَقْتَهُۥ مِن طِينٍۢ ٧٦ قَالَ فَٱخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّكَ رَجِيمٌۭ ٧٧ وَإِنَّ عَلَيْكَ لَعْنَتِىٓ إِلَىٰ يَوْمِ ٱلدِّينِ ٧٨
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک انتہائی اعلیٰ مخلوق کی حیثیت سے بنایا۔ اور اس کی علامت کے طور پر فرشتوں اور جنوں کو حکم دیاکہ وہ اس کو سجدہ کریں۔ اس کے بعد جب ایسا ہوا کہ ابلیس نے آدم کو سجدہ نہیں کیا تو وہ ہمیشہ کےلیے ملعون قرار پاگیا۔ مگر اس سنگین واقعہ کی اہمیت صرف ابلیس کے اعتبار سے نہ تھی بلکہ خود آدم کےلیے بھی اس کی بے حد اہمیت تھی۔

آدم کے آگے جھکنے سے انکار کرکے ابلیس ابدی طور پر نسلِ آدم کا حریف بن گیا۔ اس طرح انسانی تاریخ اول روز سے ایک نئے رخ پر چل پڑی۔ اس واقعہ نے طے کر دیا کہ انسان کےلیے زندگی کا سفر کوئی سادہ سفر نہیں ہوگا بلکہ شدید مزاحمت کا سفر ہوگا۔ اس کو ابلیس کے بہکاؤں اور اس کی پرفریب تدبیروں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو صحیح راستہ پر قائم رکھنا ہوگا تاکہ وہ سلامتی کے ساتھ اپنی منزل تک پہنچ سکے۔

انسان اور جنت کے درمیان شیطان کی فریب کاریاں حائل ہیں۔ جو شخص شیطان کی فریب کاریوں سے اپنے آپ کو بچائے وہی جنت کے ابدی باغوں میں داخل ہوگا۔ اور جو لوگ شیطان کی فریب کاریوں کا پردہ پھاڑنے میں ناکام رہیں وہی وہ لوگ ہیں جو جنت سے محروم رہ گئے۔