آیت 9 { اَفَلَمْ یَرَوْا اِلٰی مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَمَا خَلْفَہُمْ مِّنَ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ } ”تو کیا انہوں نے دیکھا نہیں جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے آسمان اور زمین میں سے !“ کیا یہ لوگ اس کائنات کا مشاہدہ نہیں کرتے جو ان کے سامنے ہے اور کیا یہ ان تاریخی شواہد و بصائر سے سبق حاصل نہیں کرتے جو ان کے پیچھے ہیں۔ گویا یہاں اس چھوٹے سے فقرے میں ”تذکیر بآلاء اللہ“ کا حوالہ بھی آگیا اور ”تذکیر بایام اللہ“ کا بھی۔ { اِنْ نَّشَاْ نَخْسِفْ بِہِمُ الْاَرْضَ } ”اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں“ { اَوْ نُسْقِطْ عَلَیْہِمْ کِسَفًا مِّنَ السَّمَآئِ } ”یا ان پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دیں۔“ { اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّکُلِّ عَبْدٍ مُّنِیْبٍ } ”یقینا اس میں نشانی ہے ہر اس بندے کے لیے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والاہو۔“