undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت نمبر 58 تا 62

خشک سالی اور قحط نے سر زمین کنعان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ چناچہ برادران یوسف بھی دوسرے لوگوں کے ساتھ عازم مصر ہوئے تھے کیونکہ مصر نے اپنے غلے کے ذخائر دوسرے ممالک کے لئے کھول دئیے تھے۔ یہ ذخائر اس نے شادابی کے زمانے میں جمع کر رکھے تھے ۔ ہمارے سامنے اب منظر یہ ہے کہ یہ لوگ اب حضرت یوسف (علیہ السلام) کے مہمان ہیں ، ایسے حالات میں کہ اپنے فرمان کو نہیں جانتے جبکہ وہ انہیں خوب جانتے ہیں۔ کیونکہ ان کے اندر کوئی زیادہ تبدیلی نہیں ہے اور حضرت یوسف (علیہ السلام) تبدیل ہوگئے ہیں ، پھر ان کے خیال میں یہ بات آہی نہیں سکتی کہ یوسف (علیہ السلام) یہ مقام حاصل کرسکیں گے ، ایک عبرانی لڑکا جسے انہوں نے اندھے کنویں میں ڈال دیا ہے وہ یہاں تک کیسے پہنچ سکتا ہے۔ اور اس پر تقریباً بیس سال بھی گزر گئے ہیں۔ پھر وہ ہے بھی عزیز مصر کی صورت میں خصم و خشم اور نوکر شاکر اور منصب عالیہ کا رعب داب کس طرح ان کے تخیل کو اس طرف رخ کرنے دیتا ہے ؟

ادھر حضرت یوسف (علیہ السلام) نے اپنا تعارف نہیں کرایا۔ وہ مناسبت سمجھتے ہیں کہ انہیں ذرا مزید سبق پڑھایا جائے۔

وجاء اخوۃ یوسف۔۔۔۔۔۔ منکرون ۔ (12 : 58)

“ یوسف (علیہ السلام) کے بھائی مصر آئے اور اس کے ہاں حاضر ہوئے ۔ اس نے انہیں پہچان لیا مگر وہ اس سے نا آشنا تھے ”۔

Maksimizoni përvojën tuaj në Quran.com!
Filloni turneun tuaj tani:

0%