آیت 5{ فَاصْبِرْ صَبْرًا جَمِیْلًا۔ } ”تو آپ ﷺ بڑی خوبصورتی سے صبر کیجیے۔“ یہ ہے وہ اصل پیغام جو ان آیات کے ذریعے حضور ﷺ کو دینا مقصود تھا ‘ کہ ابھی تو سفر کا آغاز ہوا ہے ‘ آنے والا وقت اور بھی کٹھن ہوگا۔ لہٰذا آپ ﷺ اپنے راستے میں آنے والی ہر مشکل کا صبر اور استقامت کے ساتھ سامنا کریں۔ اس سے پہلے سورة القلم میں بھی آپ ﷺ کو ایسی ہی ہدایت کی گئی ہے : { فَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ وَلَا تَـکُنْ کَصَاحِبِ الْحُوْتِ 7} آیت 48 ”تو آپ ﷺ انتظار کیجیے اپنے رب کے حکم کا ‘ اور دیکھئے ! آپ ﷺ اس مچھلی والے کی طرح نہ ہوجایئے گا !“