آیت 95 یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَاَنْتُمْ حُرُمٌ ط وَمَنْ قَتَلَہٗ مِنْکُمْ مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآءٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ کفارے کے طور پر اللہ کی راہ میں ویسا ہی ایک چوپایہ صدقہ کیا جائے گا۔ یعنی اگر آپ نے ہرن مارا تو بکری یا بھیڑ دی جائے گی اور اگر نیل گائے مار دی تو پھر گائے بطور کفارہ دینا ہوگی۔ اس طرح جس قسم اور جس جسامت کا حیوان شکار کیا گیا ہے ‘ اس کے برابر کا چوپایہ صدقہ کرنا ہوگا۔یَحْکُمُ بِہٖ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْکُمْ یعنی دو متقی اور معتبر اشخاص اس کی گواہی دیں کہ یہ جانور اس شکار کیے جانے والے جانور کے برابر ہے۔ہَدْیًام بٰلِغَ الْکَعْبَۃِ یہ جانور ہدی کے طور پر خانہ کعبہ کی نذر کیا جائے گا۔ اَوْ کَفَّارَۃٌ طَعَامُ مَسٰکِیْنَ اس میں فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر اناج یا رقم دینا ہو تو وہ صدقۂ فطر کے حساب سے ہوگی۔ اَوْ عَدْلُ ذٰلِکَ صِیَامًا یا اتنے ہی روزے رکھنا یہ دیکھنا ہوگا کہ جو جانورشکار ہوا ہے اسے کتنے آدمی کھا سکتے تھے۔ اتنے آدمیوں کو کھانا کھلایا جائے یا اتنے دن کے روزے رکھے جائیں۔