وبكفرهم وقولهم على مريم بهتانا عظيما ١٥٦
وَبِكُفْرِهِمْ وَقَوْلِهِمْ عَلَىٰ مَرْيَمَ بُهْتَـٰنًا عَظِيمًۭا ١٥٦
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

(آیت) ” وبکفرھم وقولھم علی مریم بھتانا عظیما (156) وقولھم انا قتلنا المسیح عیسیٰ ابن مریم رسول اللہ “۔ (157) (4 : 156۔ 157) (پھر اپنے کفر میں یہ اتنے بڑھے کہ مریم پر سخت بہتان لگایا ‘ اور خود کہا کہ ہم نے مسیح ‘ عیسیٰ (علیہ السلام) ابن مریم ‘ رسول اللہ کو قتل کردیا ہے) ۔۔۔۔ جب بھی ان کے برے افعال میں سے کسی بات کا ذکر کیا جاتا ہے قرآن کریم ان کی صفت کفر کو ضرور ساتھ لاتا ہے ۔ قتل انبیاء ذکر کے وقت بھی یہ صفت دہرائی گئی کہ انہوں نے انبیاء کو ناحق قتل کیا ‘ انبیاء کا قتل جب بھی ہوا ناحق ہی ہوا ۔ ناحق کا لفظ بطور حقیقت واقعہ لایا گیا ہے ۔ اسی طرح جہاں اس بات کا ذکر ہوا کہ انہوں نے حضرت مریم (علیہ السلام) پر عظیم بہتان باندھا وہاں بھی اس صفت کا ذکر ہوا ۔ مریم پر انہوں نے جو بہتان باندھا اس کے قائل صرف یہودی تھے ۔ انہوں نے مریم پر یوسف نجار کے ساتھ زنا کرنے کا الزام باندھا (ان پر خدا کا غضب ہو ! ) اس کے بعد انہوں نے یہ ڈینگ ماری کہ انہوں نے حضرت مسیح کو سولی پر چڑھایا اور طنز ! یہ کہا کہ ” انہوں نے مسیح ابن مریم رسول اللہ کو قتل کردیا ہے ۔ “

یہاں تک آکر سیاق کلام ایک بار پھر رک جاتا ہے اور ان کے اس دعوے کی لگے ہاتھوں تردید کردی جاتی ہے ۔ اور سچائی کو ثابت اور مستحکم کردیا جاتا ہے ۔