Вы читаете тафсир для группы стихов 37:75 до 37:77
ولقد نادانا نوح فلنعم المجيبون ٧٥ ونجيناه واهله من الكرب العظيم ٧٦ وجعلنا ذريته هم الباقين ٧٧
وَلَقَدْ نَادَىٰنَا نُوحٌۭ فَلَنِعْمَ ٱلْمُجِيبُونَ ٧٥ وَنَجَّيْنَـٰهُ وَأَهْلَهُۥ مِنَ ٱلْكَرْبِ ٱلْعَظِيمِ ٧٦ وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهُۥ هُمُ ٱلْبَاقِينَ ٧٧
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

ولقد نادنا نوح۔۔۔۔ اغرقنا الاخرین (75 –82) ” ۔ ۔ ۔

اس میں حضرت نوح (علیہ السلام) کی اس دعا کی طرف اشارہ ہے جو انہوں نے رب تعالیٰ سے کی تھی۔ اور اللہ نے ان کی دعا کو پوری طرح قبول فرمایا تھا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ ۔۔۔ جواب دینے والا ہے۔

فلنعم المجیبون (37: 75) ” ہم کسے اچھے جواب دینے والے تھے “۔ اور اللہ نے ان کو اور ان کے اہل و عیال کو کرب عظیم سے نجات دی تھی۔ یعنی وہ کرب عظیم دراصل وہ طوفان تھا جس سے صرف وہی لوگ بچے جن کے بچانے کا اللہ نے ارادہ کرلیا تھا۔ اور جن کی زندگی ابھی باقی تھی اور اللہ کی تقدیر میں جن لوگوں کے بارے میں لکھا تھا کہ اللہ نوح کی اولاد سے ایسے لوگوں کو اٹھائے گا جنہوں نے اس دین پر بطور خلیفۃ اللہ کام کرنا تھا اور اس زمین کو آباد رکھنا تھا تاکہ حضرت نوح کا ذکر آنے والی نسلوں میں باقی رہے۔