وما علمناه الشعر وما ينبغي له ان هو الا ذكر وقران مبين ٦٩
وَمَا عَلَّمْنَـٰهُ ٱلشِّعْرَ وَمَا يَنۢبَغِى لَهُۥٓ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌۭ وَقُرْءَانٌۭ مُّبِينٌۭ ٦٩
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

آیت 69 { وَمَا عَلَّمْنٰـہُ الشِّعْرَ وَمَا یَنْبَغِیْ لَہٗ } ”اور ہم نے ان کو شعر نہیں سکھایا اور نہ ہی یہ ان کے شایانِ شان ہے۔“ اس سے پہلے سورة الشعراء میں شعراء کے بارے میں یہ حکم ہم پڑھ آئے ہیں : { وَالشُّعَرَآئُ یَتَّبِعُہُمُ الْغَاوٗنَ اَلَمْ تَرَ اَنَّہُمْ فِیْ کُلِّ وَادٍ یَّہِیْمُوْنَ وَاَنَّہُمْ یَقُوْلُوْنَ مَا لَا یَفْعَلُوْنَ } ”اور شعراء کی پیروی تو گمراہ لوگ ہی کرتے ہیں۔ کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ وہ ہر وادی میں سرگرداں رہتے ہیں۔ اور یہ کہ وہ جو کہتے ہیں وہ کرتے نہیں“۔ سورة الشعراء کی ان آیات کے بعد اگرچہ اللہ تعالیٰ نے اس حوالے سے استثناء کا ذکر بھی فرمایا ہے ‘ لیکن شعراء اور شاعری کے بارے میں عام قاعدہ کلیہ بہر حال یہی ہے جو ان آیات میں ارشاد فرمایا گیا ہے۔ چناچہ آیت زیر مطالعہ میں اس حقیقت کا اعلان فرمادیا گیا کہ شاعری کے ساتھ ہمارے رسول ﷺ کی طبیعت کی مناسبت ہی نہیں۔ آپ ﷺ کی طبیعت میں شعر فہمی اور شعر شناسی کا ملکہ تو تھا لیکن شعر پڑھنے کا ذوق نہیں تھا ‘ اس لیے اگر آپ ﷺ کبھی کوئی شعر پڑھتے بھی تو اس کے الفاظ آگے پیچھے ہوجاتے اور شعر کا وزن خراب ہوجاتا۔ ایک دفعہ آپ ﷺ نے ایک شعر پڑھا اور پڑھتے ہوئے حسب معمول شعر بےوزن ہوگیا۔ حضرت ابوبکر رض پاس تھے ‘ آپ رض سن کر مسکرائے اور عرض کیا : اِنِّی اَشْھَدُ اَنَّکَ رَسُوْلُ اللّٰہ ”میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں“۔ یعنی جب اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے کہ ہم نے آپ ﷺ کو شعر کی تعلیم نہیں دی تو پھر آپ ﷺ درست شعر کیونکر پڑھیں گے ! گویا آپ ﷺ کی زبان مبارک سے بےوزن شعر سن کر حضرت ابوبکر رض کو ثبوت مل گیا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ میں شعر کے فنی رموز اور وزن وغیرہ کا ذوق پیدا ہی نہیں فرمایا۔ البتہ معنوی اعتبار سے حضور ﷺ شعر کو خوب سمجھتے تھے۔ اس سلسلے میں آپ ﷺ کا فرمان ہے : اِنَّ مِنَ الشِّعْرِ لَحِکْمَۃً 1… اِنَّ مِنَ الْبَیَانِ لَسِحْرًا 2 کہ بہت سے اشعار حکمت پر مبنی ہوتے ہیں اور بہت سے خطبات جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔ { اِنْ ہُوَ اِلَّا ذِکْرٌ وَّقُرْاٰنٌ مُّبِیْنٌ} ”یہ تو بس ایک یاد دہانی اور نہایت واضح قرآن ہے۔“ یہ ایک صاف واضح اور روشن کلام ہے جو اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہے۔