آیت 238 حٰفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوۃِ الْوُسْطٰی ق یہ جو بار بار آ رہا ہے کہ جان لو اللہ ہر شے کا جاننے والا ہے ‘ جان رکھو کہ اللہ تمہارے سب کاموں کو دیکھ رہا ہے ‘ جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ کی نگاہ میں ہے ‘ جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اس سے باخبر ہے ‘ تو اس سب کو قلب و ذہن میں مستحضر رکھنے کے لیے تمہیں پنج وقتہ نماز دی گئی ہے کہ اس کی نگہداشت کرو۔ دنیا کے کاروبار سے نکلو اور اللہ کے حضور حاضر ہو کر اس سے کیا ہوا عہد تازہ کرو۔ حفیظ کا ایک شعر ہے : سرکشی نے کردیے دھندلے نقوش بندگی آؤ سجدے میں گریں لوح جبیں تازہ کریں !صلوٰۃ وسطیٰ بیچ والی نماز کے بارے میں بہت سے اقوال ہیں ‘ لیکن عام طور پر اس سے مراد عصر کی نماز لی جاتی ہے۔ اس لیے کہ دن میں دو نمازیں فجر اور ظہر اس سے پہلے ہیں اور دو ہی نمازیں مغرب اور عشاء اس کے بعد میں ہیں۔وَقُوْمُوْا لِلّٰہِ قٰنِتِیْنَ ۔ قیام ‘ رکوع اور سجدہ فرائضِ نماز میں سے ہیں۔ رکوع میں بندہ اپنے رب کے حضور عاجزی سے جھک جاتا ہے ‘ سجدہ اس جھکنے کی انتہا ہے۔ مطلوب یہ ہے کہ قیام بھی قنوت ‘ عاجزی اور انکساری کے ساتھ ہو ‘ معلوم ہو کہ ایک بندہ اپنے آقا کے سامنے باادب کھڑا ہے۔