Вы читаете тафсир для группы стихов 12:52 до 12:53
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

بادشاہ نے جب حضرت یوسف کو بلایا تو وہ فوراً قید خانہ سے باہر نہیں آگئے۔ بلکہ یہ کہا کہ پہلے اس واقعہ کی تحقیق ہونی چاہیے جس کو بہانہ بنا کر مجھ کو قید کیا گیا تھا۔ خدا کے نزدیک اگرچہ آپ پوری طرح بری الذمہ تھے مگر مسئلہ یہ تھاکہ آپ کو عوام کے درمیان پیغمبری کی خدمت انجام دینی تھی۔ یعنی خدا کی امانتِ ہدایت کو اس کے بندوں تک پہنچانا تھا۔ مذکورہ واقعہ میں آپ پر اپنے آقا کے ساتھ خیانت کا الزام لگایا گیا تھا۔ یہ ایک بہت نازک معاملہ تھا اور عوام کے سامنے آنے سے پہلے ضروری تھا کہ آپ کے اوپر سے یہ الزام ختم ہو کیوں کہ جس شخص کو لوگ بندوں کے معاملہ میں امانت دار نہ سمجھیں اس کو وہ خداکے معاملہ میں امانت دار نہیں سمجھ سکتے۔

مومن بیک وقت دو چیزوں کے درمیان ہوتاہے۔ ایک انسان اور دوسرے خدا۔ کبھی ایسا ہوتاہے کہ اس کو انسانوں کی نسبت سے معاملہ کی وضاحت کے لیے کوئی ایسا کلمہ بولنا پڑتاہے جس میں بظاہر ادعا کا پہلو نظر آتاہو۔ مگر اس کا دل اس وقت بھی عجز کے احساس سے بھرا ہوتا ہے۔ کیوں کہ جب وہ اپنے آپ کو خدا کی نسبت سے دیکھتاہے تو وہ پاتا ہے کہ خدا کی نسبت سے وہ صرف عاجز ہے۔ اس کے سوا اور کچھ نہیں۔ خدا کا تصور ہر آن مومن کو متوازن کرتا رہتا ہے— حضرت یوسف کامذکورہ کلام مومن کی شخصیت کے اسی دوگونہ پہلو کی تصویر ہے۔

Получите максимум удовольствия от Quran.com!
Начните тур прямо сейчас:

0%