Вы читаете тафсир для группы стихов 11:36 до 11:39
واوحي الى نوح انه لن يومن من قومك الا من قد امن فلا تبتيس بما كانوا يفعلون ٣٦ واصنع الفلك باعيننا ووحينا ولا تخاطبني في الذين ظلموا انهم مغرقون ٣٧ ويصنع الفلك وكلما مر عليه ملا من قومه سخروا منه قال ان تسخروا منا فانا نسخر منكم كما تسخرون ٣٨ فسوف تعلمون من ياتيه عذاب يخزيه ويحل عليه عذاب مقيم ٣٩
وَأُوحِىَ إِلَىٰ نُوحٍ أَنَّهُۥ لَن يُؤْمِنَ مِن قَوْمِكَ إِلَّا مَن قَدْ ءَامَنَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا۟ يَفْعَلُونَ ٣٦ وَٱصْنَعِ ٱلْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا وَلَا تُخَـٰطِبْنِى فِى ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ ۚ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ ٣٧ وَيَصْنَعُ ٱلْفُلْكَ وَكُلَّمَا مَرَّ عَلَيْهِ مَلَأٌۭ مِّن قَوْمِهِۦ سَخِرُوا۟ مِنْهُ ۚ قَالَ إِن تَسْخَرُوا۟ مِنَّا فَإِنَّا نَسْخَرُ مِنكُمْ كَمَا تَسْخَرُونَ ٣٨ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌۭ يُخْزِيهِ وَيَحِلُّ عَلَيْهِ عَذَابٌۭ مُّقِيمٌ ٣٩
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

انسان سے جو ایمان مطلوب ہے وہ ایمان وہ ہے جب کہ آدمی شعوری طورپر اپنے آزادانہ فیصلہ سے ایمان قبول کرے۔ پیغمبر کے طویل دعوتی عمل کے باوجود جو لوگ ایمان نہ لائیں وہ ایسا کرکے یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ آزادانہ فیصلہ کے تحت خدا کے مومن بننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے دوسرا مرحلہ یہ ہوتاہے کہ ان کی آزادی چھین لی جائے اور ان کو لے جاکر براہِ راست خدائے ذوالجلال کے سامنے کھڑا کردیا جائے تاکہ جس چیز کا انھوں نے مومنانہ اقرار نہیں کیا تھا، اس کا وہ مجرمانہ اقرار کریں اور اپنی سرکشی کی سزا بھگتیں۔

حضرت نوح کی سیکڑوں سال کی تبلیغ کے بعد ان کی قوم کے لیے یہ وقت آگیا تھا۔ اس کے بعد حضرت نوح سے کہہ دیا گیا کہ اب تبلیغ کے کام سے فارغ ہو کر کشتی تیار کرو تاکہ جب سرکشوں کو غرق کرنے کے لیے خدا کا سیلاب آئے تو اس وقت تم اور تمھارے ساتھی اہل ایمان اس میں پناہ لے سکیں۔

حضرت نوح نے ایک بہت بڑی تین منزلہ کشتی تیار کی۔ اس کو بنانے میں کئی سال لگ گئے۔ جس زمانہ میں حضرت نوح اپنے چند ساتھیوں کو لے کر کشتی بنا رہے تھے تو قوم کے سرکش لوگ آتے جاتے ہوئے اسے دیکھتے۔ چوں کہ وہ لوگ عذاب کی بات کو محض فرضی سمجھ رہے تھے اس ليے جب انھوں نے دیکھا کہ آنے والے مفروضہ عذاب سے بچنے کے لیے کشتی بھی تیار کی جارہی ہے تووہ حضرت نوح کا اور بھی زیادہ مذاق اڑانے لگے۔

ایک آدمی سرکشی اور ناانصافی کے ذریعہ دولت سمیٹ رہا ہو تو ظاہر پرست آدمی اس کے گرد دنیا کا سازوسامان دیکھ کر اس کو کامیاب سمجھ لے گا۔ مگر جو شخص جانتا ہو کہ دنیا کا نظام اخلاقی قوانین پر چل رہا ہے، وہ مذکورہ شخص کی وقتی کامیابی میں مستقبل کی عظیم تباہی کا منظر دیکھ رہا ہوگا— قوم نوح کے ظاہر پرست لوگ اگر چہ حضرت نوح کا مذاق اڑا رہے تھے، مگر حقیقتِ واقعہ کی نظر میں خود ان کا مذاق اڑ رہا تھا۔