Você está lendo um tafsir para o grupo de versos 30:52 a 30:53
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

فانک لا تسمع الموتی ۔۔۔۔۔۔۔ فھم مسلمون (52 – 53) ، “۔

یہ لوگ مردے ہیں ، ان میں زندگی کی رمق نہیں ، یہ بہرے ہیں ، کوئی آواز نہیں سن سکتے۔ یہ اندھے ہیں ان کو کچھ بھی نظر نہیں آتا۔ جو شخص اپنے احساس کے دروازے اس کائنات ثوامیس فطرت کے لیے بند کردیتا ہے اور اسے فطرت کے یہ نشانات نظر نہیں آتے وہ مر چکا ہے۔ اس میں حیات نہیں ہے۔ اگر کوئی زندگی ہے تو پھر یہ حیوانی زندگی ہے بلکہ وہ حیوانوں سے بھی زیادہ گمراہ ہے۔ حیوانوں میں ایک فطری شعور ہوتا ہے اور وہ شعور کبھی بھی غلطی نہیں کرتا۔ جو شخص اللہ کی ان نشانیوں کی پکار نہیں سنتا وہ بالکل بہرہ ہے۔ اگرچہ اس کے کان ہوں اور ان کے ساتھ آواز ٹکراتی ہو۔ جو شخص اس کائنات میں بکھری ہوئی اللہ کی نشانیوں کو نہیں دیکھتا ، وہ اندھا ہے اگرچہ حیوان کی طرح اس کے بڑے بڑے موٹے موٹے دیدے ہوں۔

ان تسمع الا من یومن بایتنا فھم مسلمون (30: 53) ” تم صرف انہی کو سنا سکتے ہو جو ہماری آیات پر ایمان لاتے اور سر تسلیم خم کردیتے ہیں “۔ ایسے ہی لوگ دعوت کو سنتے ہیں کیونکہ ان کے دل زندہ ہوتے ہیں اور زندہ دراصل دل کی زندگی ہوتی ہے۔ ان کی آنکھیں بینا ہوتی ہیں۔ ان کی قوائے مدر کہ صحیح و سلامت ہوتی ہیں ، لہٰذا وہ سنتے ہیں۔ سر تسلیم خم کرتے ہیں۔ دعوت کی پکار ان کی فطرت سے ٹکراتے ہی ان کے اندر انابت پیدا کرتی ہے۔ اب ذرا انسان کو خود اس کی ذات اور اس کے جسم کی دنیا میں گھمایا جاتا ہے ۔ اپنے ماحول سے لاکر خود اپنے نفس کی وادیوں میں پھرایا جاتا ہے کہ تم پیدا کیسے ہوئے ؟ اس زمین پر تمہاری پیدائش کیسی ہے ؟ زندگی کیسی ہے اور تم مر کس طرح جاتے ہو ؟ اور پھر قیامت کا منظر کیا ہوگا ؟

Maximize sua experiência no Quran.com!
Comece seu passeio agora:

0%