حضرت لو ط جس قوم میں آئے وہ شہوت پرستی میں حد کو پار کر گئی تھی۔ ان کے ليے ان کی بیویاں کافی نہ تھیں ۔ وہ نوجوان لڑکوں سے مباشرت کا فعل کرنے لگے تھے۔ حضرت لوط نے انھیں خدا پرستی اور تقویٰ کی تعلیم دی اور برے افعال سے انھیں منع کیا۔
حضرت لوط ان کے درمیان ایک ایسے داعی کی حیثیت سے اٹھے جس کی شخصیت جھوٹ اور فضول گوئی سے صد فی صد پاک تھی۔ قوم سے مادی مفاد کا جھگڑا چھیڑنے سے بھی انھوںنے مکمل پرہیز کیا۔ یہ واقعات یہ ثابت کرنے کے ليے کافی تھے کہ حضرت لوط جو کچھ کہہ رہے ہیں پوری سنجیدگی کے ساتھ کہہ رہے ہیں۔ مگر چوں کہ آپ کی بات قوم کی روش کے خلاف تھی وہ آپ کي دشمن ہوگئي۔ حضرت لوط کی بات کو وزن دینے کے ليے ضروری تھا کہ لوگوں کے اندر خداکا خوف ہو۔ مگر یہی وہ چیز تھی جس سے ان کی قوم کے لوگ پوری طرح خالی ہوچکے تھے۔ پھر وہ پیغمبر کی بات پر دھیان دیتے تو کس طرح دیتے۔