Você está lendo um tafsir para o grupo de versos 19:34 a 19:35
ذالك عيسى ابن مريم قول الحق الذي فيه يمترون ٣٤ ما كان لله ان يتخذ من ولد سبحانه اذا قضى امرا فانما يقول له كن فيكون ٣٥
ذَٰلِكَ عِيسَى ٱبْنُ مَرْيَمَ ۚ قَوْلَ ٱلْحَقِّ ٱلَّذِى فِيهِ يَمْتَرُونَ ٣٤ مَا كَانَ لِلَّهِ أَن يَتَّخِذَ مِن وَلَدٍۢ ۖ سُبْحَـٰنَهُۥٓ ۚ إِذَا قَضَىٰٓ أَمْرًۭا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُۥ كُن فَيَكُونُ ٣٥
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

حضرت مسیح کی غیر معمولی پیدائش ایک انوکھا واقعہ تھا۔ اس انوکھے واقعہ کی توجیہہ میں مسیحی علماء نے عجیب عجیب عقیدے بنا لیے۔ مگر ہمیشہ توجیہہ کی ایک حد ہوتی ہے۔ اور اس حد کے اندر رہ کر ہی کسی چیز کی توجیہہ کی جاسکتی ہے۔ حضرت مسیح کی غیر معمولی پیدائش کی توجیہہ میں ان کو خدا کا بیٹا بنا دینا حد سے باہر جانا ہے۔ کیوں کہ یہ خدا کی یکتائی کے منافی ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو۔

نیز یہ کہ کائنات میں بے شمار انوکھے واقعات ہیں جن کو ہم روزانہ دیکھتے ہیں۔ اس دنیا کی ہر چیز ایک انوکھا واقعہ ہے۔ اب اگر مزید ایک انوکھی چیز سامنے آئے تو انسان کو یہ کہنا چاہيے کہ خدا نے جس طرح دوسری بے شمار انوکھی چیزیں پیدا کی ہیں اسی طرح وہ اس انوکھی چیز کا بھی خالق ہے جو آج ہمارے سامنے ظاہر ہوئی ہے۔