حضرت ابراہیم کی عمر تقریباً سوسال ہوچکی تھی کہ ایک روز چند انتہائی خوب صورت نوجوان ان کے گھر میں داخل ہوئے۔ حضرت ابراہیم نے ان کو مہمان سمجھ کر فوراً ان کے کھانے کا انتظام کیا۔ مگر وہ انسان نہیں تھے بلکہ خداکے فرشتے تھے۔ وہ بیک وقت دو مقصد کے لیے آئے تھے۔ ایک، حضرت ابراہیم کو اولاد کی بشارت دینا۔ دوسرے، حضرت لوط کی قوم کو ہلاک کرنا جو انکار اور سرکشی کی آخری حد پر پہنچ چکی تھی۔
حضرت ابراہیم اور ان کی اہلیہ کو اسحاق (بیٹے) اور یعقوب (پوتے) کی بشارت دینا عام معنوں میں محض اولاد کی بشارت نہ تھی۔ یہ صالح اور داعی انسانوں کا ایک گھرانا وجود میں لانا تھا۔ تاریخ کا تجربہ ہے کہ اکثر کوئی ’’گھرانا‘‘ ہوتا ہے جو دین حق کی خدمت کے لیے کھڑا ہوتاہے۔ نبیوں کی تاریخ اور نبیوں کے بعد ان کے سچے پیروؤں کے واقعات یہی بتاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک شخص جس پرسچائی کا انکشاف ہوتا ہے وہ اپنے زمانہ کے لوگوں کی نظر میں ایک معمولی انسان ہوتاہے۔ اس بنا پر عام لوگوں کے لیے اس کے مقام کو پہچاننا اور اس کا ساتھ دینا بہت مشکل ہوتا ہے۔ مگر اس کے اپنے گھر والوں کے لیے ذاتی رشتہ ایک مزید وجہ بن جاتاہے۔ جس چیز کو باہر والے ظاہر بینی کی بنا پر دیکھ نہیں پاتے، گھر والے ذاتی تعلق کی بنا پر اس کو محسوس کرلیتے ہیں۔ اور اس کے مشن میںاس کے ساتھی بن جاتے ہیں۔