ام يقولون افتراه قل ان افتريته فعلي اجرامي وانا بريء مما تجرمون ٣٥
أَمْ يَقُولُونَ ٱفْتَرَىٰهُ ۖ قُلْ إِنِ ٱفْتَرَيْتُهُۥ فَعَلَىَّ إِجْرَامِى وَأَنَا۠ بَرِىٓءٌۭ مِّمَّا تُجْرِمُونَ ٣٥
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3
کفار کا الزام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا جواب ٭٭

یہ درمیانی کلام اس قصے کے بیچ میں اس کی تائید اور تقریر کے لئے ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ ” یہ کفار تجھ پر اس قرآن کے از خود گھڑ لینے کا الزام لگا رہے ہیں تو جواب دے کہ اگر ایسا ہے تو میرا گناہ مجھ پر ہے میں جانتا ہوں کہ اللہ کے عذاب کیسے کچھ ہیں؟ پھر کیسے ممکن ہے کہ میں اللہ پر جھوٹ افتراء گھڑ لوں؟ ہاں اپنے گناہوں کے ذمے دار تم آپ ہو “۔

صفحہ نمبر3837