آیت 93 وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اَوْ قَالَ اُوْحِیَ اِلَیَّ وَلَمْ یُوْحَ اِلَیْہِ شَیْءٌ کوئی بات خود گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کردینا یا یہ کہنا کہ مجھ پر کوئی شے وحی کی گئی ہے یہ دونوں شناعت کے اعتبار سے برابر کے گناہ ہیں۔ تو اے اہل مکہ ! ذرا غورتو کرو کہ محمد ﷺ جنہوں نے تمہارے درمیان ایک عمر بسر کی ہے کیا آپ ﷺ کی سیرت و کردار ‘ آپ ﷺ کی زندگی میں تم کوئی ایسا پہلو دیکھتے ہو کہ آپ ﷺ اتنے بڑے بڑے گناہوں کے مرتکب بھی ہوسکتے ہیں ؟ اور ان دو باتوں کے سا تھ ایک تیسری بات :وَّمَنْ قَالَ سَاُنْزِلُ مِثْلَ مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ ط۔وہ لوگ اگرچہ اچھی طرح سمجھتے تھے کہ اس کلام کی نظیر پیش کرنا کسی انسان کے بس کی بات نہیں ‘ پھر بھی زبان سے الفاظ کہہ دینے کی حد تک کسی نے ایسا کہہ دیا ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ قرآن نے زبان دانی کا دعویٰ کرنے والے ماہرین ‘ شعراء اور اُدَباء سمیت اس معاشرے کے تمام لوگوں کو ایک بار نہیں ‘ بار بار یہ چیلنج کیا کہ تم سب سر جوڑ کر بیٹھ جاؤ اور اس جیسا کلام بنا کر دکھاؤ ‘ لیکن کسی میں بھی اس چیلنج کا جواب دینے کی ہمت نہ ہوسکی۔
0%