Je leest een tafsir voor de groep verzen 6:25tot 6:28
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
undefined
3

موجودہ امتحان کی دنیا میں آدمی کو یہ موقع حاصل ہے کہ وہ ہر بات کی مفید مطلب توجیہ کرسکے۔اس لیے جو لوگ تعصب کا ذہن لے کر بات سنتے ہیں ان کا حال ایسا ہوتا ہے جیسے ان کے کان بند ہوں اور ان کے دلوں پر پردے پڑے ہوئے ہوں۔ وہ سن کر بھی نہیں سنتے اور بتانے کے بعد بھی نہیں سمجھتے۔ دلائل اپنی ساری وضاحت کے باوجود ان کو مطمئن کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ کیوں کہ وہ جو کچھ سنتے ہیں مجادلہ کے ذہن سے سنتے ہیں، نہ کہ نصیحت کے ذہن سے۔ ان کے اندر بات کو سننے اور سمجھنے کا کوئی ارادہ نہیںہوتا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتاہے کہ کسی بات کا اصل پہلو ان کے ذہن کی گرفت میں نہیں آتا۔ اس کے برعکس ہر بات کو الٹی شکل دینے کے لیے انھیں کوئی نہ کوئی چیز مل جاتی ہے۔ دلائل ان کے ذہن کا جزء نہیں بنتے۔ اپنے مخالفانہ ذہن کی وجہ سے وہ ہر بات میں کوئی ایسا پہلو نکال لیتے ہیں جس کو غلط معنی د ے کر وہ اپنے آپ کو بدستور مطمئن رکھیں کہ وہ حق پر ہیں۔

جو لوگ یہ مزاج رکھتے ہوں ان کے لیے تمام دلائل بے کار ہیں۔ کیوں کہ امتحان کی اس دنیا میں کوئی بھی دلیل ایسی نہیں جو آدمی کو اس سے روک دے کہ وہ اس کی تردید کے لیے کچھ خود ساختہ الفاظ نہ پائے۔ اگر کوئی دلیل نہ مل رہی ہو تب بھی وہ حقارت کے ساتھ یہ کہہ کر اس کو نظر انداز کردے گا— ’’یہ کون سی نئی بات ہے۔ یہ تو وہی پرانی بات ہے جو ہم بہت پہلے سے سنتے چلے آرہے ہیں‘‘۔ اس طرح آدمی اس کی صداقت کو مان کر بھی اس کو رد کرنے کا ایک بہانہ پالے گا۔ ایسے لوگ خدا کے نزدیک دہرےمجرم ہیں۔ کیوں کہ وہ نہ صرف خود حق سے رکتے ہیں بلکہ ایک خدائی دلیل کو غلط معنی پہنا کر عام لوگوں کی نظر میں بھی اس کو مشکوک بناتے ہیں جو اتنی سمجھ نہیں رکھتے کہ باتوں کا گہرائی کے ساتھ تجزیہ کرسکیں۔

دنیا کی زندگی میں اس قسم کے لوگ خوب بڑھ بڑھ کر باتیں کرتے ہیں۔ دنیا میں حق کا انکار کرکے آدمی کا کچھ نہیں بگڑتا۔ اس لیے وہ غلط فہمی میں پڑا رہتاہے ۔ مگر قیامت میں جب اس کو آگ کے اوپر کھڑا کرکے پوچھا جائے گا تو ان پر ساری حقیقتیں کھل جائیں گی۔ اچانک وہ ان تمام باتوں کا اقرار کرنے لگے گا جن کو وہ دنیا میں ٹھکرا دیا کرتا تھا۔

Maximaliseer uw Quran.com-ervaring!
Begin nu met uw rondleiding:

0%