متکئین ............ حسان (55: 67) ” وہ جنتی سبز قالینوں اور نفیس اور نادر فرشوں پر تکئے لگائے بیٹھیں گے۔ “
رفرف فرش عبقری عبقر کے بنے ہوئے ، مطلب یہ ہے کہ لوگوں کو خصوصاً عربوں کے فریب الفہم کرنے کے لئے۔ عبقر جنوں کی وادی کو کہتے ہیں اور ہر عجیب چیز کو وہ عبقری کہتے تھے لیکن پہلے باغ والوں کے تکیوں کا استرا استبرق کے بنے ہوئے تھے۔ لہٰذا پہلے دو باغوں والوں دوسرے دو باغوں والوں کے رتبے میں فرق ہوگا اور ان تمام صفات و کمالات کے بعد یہ فقرے ” اے انس وجن تم اپنے رب کے کن کن انعامات کو جھٹلاؤ گے ؟ “
اس کائنات میں اللہ کی نعمتوں کا تذکرہ اور مخلوقات میں اللہ کی نعمتوں کا تذکرہ اور آخرت میں اللہ کی نعمتوں کا تذکر اس سورة کا موضوع تھا۔ اب اس کے آخر میں آخری سبق اور آخری نتیجہ کہ اللہ کی تسبیح کرو ، اللہ کی برکتوں کا اعتراف کرو کہ وہی ہے جو ہر زندہ کو موت دیتا ہے اور وہی اکیلا قائم رہے گا۔
0%